أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ إِذَا أَمَّ أَحَدُكُمْ النَّاسَ فَلْيُخَفِّفْ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَخَفِّ النَّاسِ صَلَاةً فِي تَمَامٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَاسْمُ أَبِي عَوَانَةَ وَضَّاحٌ قَالَ أَبُو عِيسَى سَأَلْتُ قُتَيْبَةَ قُلْتُ أَبُو عَوَانَةَ مَا اسْمُهُ قَالَ وَضَّاحٌ قُلْتُ ابْنُ مَنْ قَالَ لَا أَدْرِي كَانَ عَبْدًا لِامْرَأَةٍ بِالْبَصْرَةِ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
جب تم میں سے کوئی امامت کرے توصلاۃ ہلکی پڑھائے
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ لوگوں میں سب سے زیادہ ہلکی اورسب زیادہ مکمل صلاۃ پڑھنے والے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : 'سب سے ہلکی صلاۃہوتی تھی' سے مرادیہ ہے کہ آپ لمبی قرأت نہیں کرتے تھے، اسی طرح لمبی دعاؤں سے بھی بچتے تھے، اور سب سے زیادہ مکمل صلاۃ کامطلب یہ ہے کہ آپ صلاۃ کے جملہ ارکان وسنن اورمستحبات کوبحسن وخوبی اطمینان سے اداکرتے تھے۔
۱؎ : 'سب سے ہلکی صلاۃہوتی تھی' سے مرادیہ ہے کہ آپ لمبی قرأت نہیں کرتے تھے، اسی طرح لمبی دعاؤں سے بھی بچتے تھے، اور سب سے زیادہ مکمل صلاۃ کامطلب یہ ہے کہ آپ صلاۃ کے جملہ ارکان وسنن اورمستحبات کوبحسن وخوبی اطمینان سے اداکرتے تھے۔