جامع الترمذي - حدیث 234

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُصَلِّي وَمَعَهُ الرِّجَالُ وَالنِّسَاءُ​ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَقُ الْأَنْصَارِيُّ حَدَّثَنَا مَعْنٌ حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ جَدَّتَهُ مُلَيْكَةَ دَعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِطَعَامٍ صَنَعَتْهُ فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قُومُوا فَلْنُصَلِّ بِكُمْ قَالَ أَنَسٌ فَقُمْتُ إِلَى حَصِيرٍ لَنَا قَدْ اسْوَدَّ مِنْ طُولِ مَا لُبِسَ فَنَضَحْتُهُ بِالْمَاءِ فَقَامَ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَفَفْتُ عَلَيْهِ أَنَا وَالْيَتِيمُ وَرَاءَهُ وَالْعَجُوزُ مِنْ وَرَائِنَا فَصَلَّى بِنَا رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ انْصَرَفَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا كَانَ مَعَ الْإِمَامِ رَجُلٌ وَامْرَأَةٌ قَامَ الرَّجُلُ عَنْ يَمِينِ الْإِمَامِ وَالْمَرْأَةُ خَلْفَهُمَا وَقَدْ احْتَجَّ بَعْضُ النَّاسِ بِهَذَا الْحَدِيثِ فِي إِجَازَةِ الصَّلَاةِ إِذَا كَانَ الرَّجُلُ خَلْفَ الصَّفِّ وَحْدَهُ وَقَالُوا إِنَّ الصَّبِيَّ لَمْ تَكُنْ لَهُ صَلَاةٌ وَكَأَنَّ أَنَسًا كَانَ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَحْدَهُ فِي الصَّفِّ وَلَيْسَ الْأَمْرُ عَلَى مَا ذَهَبُوا إِلَيْهِ لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَهُ مَعَ الْيَتِيمِ خَلْفَهُ فَلَوْلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَعَلَ لِلْيَتِيمِ صَلَاةً لَمَا أَقَامَ الْيَتِيمَ مَعَهُ وَلَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ مُوسَى بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقَامَهُ عَنْ يَمِينِهِ وَفِي هَذَا الْحَدِيثِ دَلَالَةٌ أَنَّهُ إِنَّمَا صَلَّى تَطَوُّعًا أَرَادَ إِدْخَالَ الْبَرَكَةِ عَلَيْهِمْ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 234

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل آدمی صلاۃپڑھا رہا ہو اور اس کے ساتھ مرد اور عورتیں دونوں ہوں توکیاحکم ہے؟​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی دادی ملیکہ رضی اللہ عنہا نے کھانا پکایا اور اس کو کھانے کے لیے رسول اللہﷺکو مدعوکیا،آپ نے اس میں سے کھایا پھر فرمایا:' اٹھوچلو ہم تمہیں صلاۃ پڑھائیں'، انس کہتے ہیںـ:تومیں اُٹھ کراپنی ایک چٹائی کے پاس آیا جوزیادہ استعمال کی وجہ سے کالی ہوگئی تھی، میں نے اسے پانی سے دھویا،پھررسول اللہﷺ اس پر کھڑے ہوئے ،میں نے اوریتیم نے آپ کے پیچھے اس پر صف لگائی اور دادی ہمارے پیچھے کھڑی ہوئیں، تو آپ نے ہمیں دورکعات پڑھائیں، پھرآپﷺ ہماری طرف پلٹے۔ امام ترمذی کہتے ہیں : ۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی پرعمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ جب امام کے ساتھ ایک مرد اور ایک عورت ہو تو مرد امام کے دائیں طرف کھڑا ہو اور عورت ان دونوں کے پیچھے۔ ۳-بعض لوگوں نے اس حدیث سے دلیل لی ہے کہ جب آدمی صف کے پیچھے تنہا ہو تو اس کی صلاۃ جائز ہے، وہ کہتے ہیں کہ بچے پر صلاۃ توتھی ہی نہیں گویا عملاً انس رضی اللہ عنہ رسول اللہﷺ کے پیچھے تنہاہی تھے،لیکن ان کی یہ دلیل صحیح نہیں ہے کیونکہ نبی اکرمﷺ نے انس کو اپنے پیچھے یتیم کے ساتھ کھڑا کیاتھا، اور اگر نبی اکرمﷺ یتیم کی صلاۃ کو صلاۃ نہ مانتے تو یتیم کو ان کے ساتھ کھڑا نہ کرتے بلکہ انس کو اپنے دائیں طرف کھڑا کرتے، انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے نبی اکرمﷺ کے ساتھ صلاۃ پڑھی تو آ پ نے انہیں اپنی دائیں طرف کھڑا کیا،اس حدیث میں دلیل ہے کہ آپ نے نفل صلاۃ پڑھی تھی اور انہیں برکت پہنچانے کاارادہ کیاتھا۔