أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب ما جاء فیما یکفی المرءمن جَمِيعِ مالہ حسن حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ وَالْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ جَاءَ مُعَاوِيَةُ إِلَى أَبِي هَاشِمِ بْنِ عُتْبَةَ وَهُوَ مَرِيضٌ يَعُودُهُ فَقَالَ يَا خَالُ مَا يُبْكِيكَ أَوَجَعٌ يُشْئِزُكَ أَمْ حِرْصٌ عَلَى الدُّنْيَا قَالَ كُلٌّ لَا وَلَكِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهِدَ إِلَيَّ عَهْدًا لَمْ آخُذْ بِهِ قَالَ إِنَّمَا يَكْفِيكَ مِنْ جَمِيعِ الْمَالِ خَادِمٌ وَمَرْكَبٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَأَجِدُنِي الْيَوْمَ قَدْ جَمَعْتُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَقَدْ رَوَى زَائِدَةُ وَعَبِيدَةُ بْنُ حُمَيْدٍ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ عَنْ سَمُرَةَ بْنِ سَهْمٍ قَالَ دَخَلَ مُعَاوِيَةُ عَلَى أَبِي هَاشِمٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ الْأَسْلَمِيِّ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں اس بیان میں کہ آدمی کو اس کے سارے مال میں کتنا کافی ہے؟ ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں: معاویہ رضی اللہ عنہ ابوہاشم بن عتبہ بن ربیعہ القرشی کی بیماری کے وقت ان کی عیادت کے لیے آئے اور کہا: اے ماموں جان! کیا چیزآپ کو رُلارہی ہے؟کسی دردسے آپ بے چین ہیں یا دنیا کی حرص ستارہی ہے، ابوہاشم نے کہا: ایسی کوئی بات نہیں ہے، البتہ رسول اللہﷺ نے مجھے ایک وصیت کی تھی جس پر میں عمل نہ کرسکا۔ آپ نے فرمایاتھا:' تمہارے لیے پورے سرمایہ میں سے ایک خادم اور ایک سواری جو اللہ کی راہ میں کام آئے کافی ہے، جب کہ اس وقت میں نے اپنے پاس بہت کچھ جمع کرلیاہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- زائدہ اور عبیدہ بن حمید نے 'منصور عن أبی وائل عن سمرۃ بن سہم' کی سند سے روایت کی ہے جس میں یہ نقل کیا ہے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ ابوہاشم کے پاس داخل ہوئے پھر اسی کے مانندحدیث ذکر کی ۲- اس باب میں بریدہ اسلمی نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کیا ہے۔