أَبْوَابُ الزُّهْدِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي قِلَّةِ الْكَلاَمِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ جَدِّي قَال سَمِعْتُ بِلَالَ بْنَ الْحَارِثِ الْمُزَنِيَّ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ رِضْوَانِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ لَهُ بِهَا رِضْوَانَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ وَإِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَتَكَلَّمُ بِالْكَلِمَةِ مِنْ سَخَطِ اللَّهِ مَا يَظُنُّ أَنْ تَبْلُغَ مَا بَلَغَتْ فَيَكْتُبُ اللَّهُ عَلَيْهِ بِهَا سَخَطَهُ إِلَى يَوْمِ يَلْقَاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهَكَذَا رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو نَحْوَ هَذَا قَالُوا عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ وَرَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مَالِكٌ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِيهِ عَنْ بِلَالِ بْنِ الْحَارِثِ وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ جَدِّهِ
کتاب: زہد،ورع، تقوی اور پرہیز گاری کے بیان میں کم بولنے کی خوبی کابیان صحابی رسول بلال بن حارث مزنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کوفرماتے ہوئے سنا :' تم میں سے کوئی اللہ کی رضامندی کی ایسی بات کہتاہے جس کے بارے میں وہ نہیں جانتا کہ اس کی وجہ سے اس کا مرتبہ کہاں تک پہنچے گا حالاں کہ اللہ تعالیٰ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے اپنی خوشنودی اور رضامندی لکھ دیتاہے جس دن وہ اس سے ملے گا، اور تم میں سے کوئی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کی ایسی بات کہتا ہے جس کے بارے میں اسے گمان بھی نہیں ہوتاکہ اس کی وجہ سے ا س کا وبال کہاں تک پہنچے گا جب کہ اللہ اس کی اس بات کی وجہ سے اس کے حق میں اس دن تک کے لیے ہے جس دن وہ اس سے ملے گا اپنی ناراضگی لکھ دیتاہے ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اوراسے اسی طرح سے کئی لوگوں نے محمد بن عمرو سے اسی کے مثل روایت کیا ہے یعنی 'عن محمد بن عمرو، عن أبیہ، عن جدہ عن بلال بن الحارث' کی سندسے، ۳- اس حدیث کو مالک نے 'عن محمد بن عمرو، عن أبیہ، عن بلال بن الحارث' کی سند سے روایت کیاہے لیکن اس میں 'عن أبیہ' کا ذکر نہیں ہے،۴- اس باب میں ام حبیبہ سے بھی روایت ہے۔