أَبْوَابُ الشَّهَادَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مِنْهُ صحيح حَدِيثِ عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ يَفْشُو الكَذِبُ حَتَّى يَشْهَدَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ، وَيَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ» وَمَعْنَى حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: خَيْرُ الشُّهَدَاءِ الَّذِي يَأْتِي بِشَهَادَتِهِ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلَهَا، هُوَ عِنْدَنَا إِذَا أُشْهِدَ الرَّجُلُ عَلَى الشَّيْءِ أَنْ يُؤَدِّيَ شَهَادَتَهُ وَلَا يَمْتَنِعَ مِنَ الشَّهَادَةِ، هَكَذَا وَجْهُ الحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ العِلْمِ "
کتاب: شہادت( گواہی) کے احکام ومسائل سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب "عمربن خطاب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' سب سے اچھے اوربہترلوگ ہمارے زمانے والے ہیں،پھروہ لوگ جوان کے بعدہوں گے ،پھروہ لوگ جو ان کے بعدہوں گے ، پھرجھوٹ عام ہوجائے گا یہاں تک کہ آدمی گواہی طلب کیے بغیرگواہی دے گا ، اورقسم کھلائے بغیر قسم کھائے گا'۔ اورنبی اکرمﷺ کی وہ حدیث کہ سب سے بہترگواہ وہ ہے ، جوگواہی طلب کیے بغیر گواہی دے تواس کا مفہوم ہمارے نزدیک یہ ہے کہ جب کسی سے کسی چیز کی گواہی(حق بات کی خاطر) دلوائی جائے تووہ گواہی دے ، گواہی دینے سے بازنہ رہے ، بعض اہل علم کے نزدیک دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہی صورت ہے۔"