أَبْوَابُ الشَّهَادَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مِنْهُ صحيح حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «خَيْرُ النَّاسِ قَرْنِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ، ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثَلَاثًا، ثُمَّ يَجِيءُ قَوْمٌ مِنْ بَعْدِهِمْ يَتَسَمَّنُونَ وَيُحِبُّونَ السِّمَنَ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا»: «وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الأَعْمَشِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ مُدْرِكٍ» وَأَصْحَابُ الأَعْمَشِ إِنَّمَا رَوَوْا عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، [ص:549] حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، عَنِ الأَعْمَشِ قَالَ: حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ يَسَافٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ، " وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ. وَمَعْنَى هَذَا الحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ العِلْمِ يُعْطُونَ الشَّهَادَةَ قَبْلَ أَنْ يُسْأَلُوهَا إِنَّمَا يَعْنِي شَهَادَةَ الزُّورِ يَقُولُ: يَشْهَدُ أَحَدُهُمْ مِنْ غَيْرِ أَنْ يُسْتَشْهَدَ، وَبَيَانُ هَذَا فِي "
کتاب: شہادت( گواہی) کے احکام ومسائل
سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب
عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کوفرماتے سنا: 'سب سے اچھے لوگ میرے زمانہ کے ہیں (یعنی صحابہ)، پھروہ لوگ جو ان کے بعدآئیں گے(یعنی تابعین)، پھر وہ لوگ جو ان کے بعد آئیں گے (یعنی اتباع تابعین) ۱؎ ، آپﷺنے یہ بات تین مرتبہ دہرائی ، پھر ان کے بعدایسے لوگ آئیں گے جو موٹاہونا چاہیں گے، موٹاپاپسند کریں گے اورگواہی طلب کیے جانے سے پہلے گواہی دیں گے ' ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اعمش کے واسطہ سے علی بن مدرک کی روایت سے غریب ہے، ۲- اعمش کے دیگر شاگردوں نے 'عن الأعمش، عن ہلال بن یساف، عن عمران بن حصین' کی سندسے روایت کی ہے۔ اس سند سے بھی عمران بن حصین سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ اوریہ محمدبن فضیل کی روایت سے زیادہ صحیح ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: حدیث کے الفاظ 'یُعْطُونَ الشَّہَادَۃَ قَبْلَ أَنْ یُسْأَلُوہَا' سے جھوٹی گواہی مرادہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: ان کاکہناہے کہ گواہی طلب کیے بغیروہ گواہی دیں گے۔
تشریح :
"1-اس سے صحابہ کرام کی فضیلت تابعین پر، اور تابعین کی فضیلت اتباع تابعین پر ثابت ہوتی ہے۔
۲؎: ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے یہ لفظ دو یا تین بار دہرایا، اگر تین بار دہرایا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے خود اپنا زمانہ مراد لیا، پھر صحابہ کا پھر تابعین کا، پھر اتباع تابعین کا، اور اگر آپ نے صرف دو بار فرمایا تو اس کا وہی مطلب ہے جو ترجمہ کے اندر قوسین میں واضح کیا گیا ہے۔
۳؎: اس حدیث سے از خود شہادت دینے کی مذمت ثابت ہوتی ہے، جب کہ حدیث نمبر۲۱۹۵سے اس کی مدح وتعریف ثابت ہے، تعارض اس طرح دفع ہو جاتا ہے کہ مذمت مطلقا اور از خود شہادت پیش کرنے کی نہیں بلکہ جلدی سے ایسی شہادت دینے کی وجہ سے ہے جس سے جھوٹ ثابت کر سکیں اور باطل طریقہ سے کھا پی سکیں اور لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اسے ہضم کر سکیں، معلوم ہوا کہ حقوق کے تحفظ کے لیے دی گئی شہادت مقبول اور بہتر وعمدہ ہے جب کہ حقوق کو ہڑپ کر جانے کی نیت سے دی گئی شہادت قبیح اور بری ہے۔ "
"1-اس سے صحابہ کرام کی فضیلت تابعین پر، اور تابعین کی فضیلت اتباع تابعین پر ثابت ہوتی ہے۔
۲؎: ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے یہ لفظ دو یا تین بار دہرایا، اگر تین بار دہرایا تو اس کا مطلب ہے کہ آپ نے خود اپنا زمانہ مراد لیا، پھر صحابہ کا پھر تابعین کا، پھر اتباع تابعین کا، اور اگر آپ نے صرف دو بار فرمایا تو اس کا وہی مطلب ہے جو ترجمہ کے اندر قوسین میں واضح کیا گیا ہے۔
۳؎: اس حدیث سے از خود شہادت دینے کی مذمت ثابت ہوتی ہے، جب کہ حدیث نمبر۲۱۹۵سے اس کی مدح وتعریف ثابت ہے، تعارض اس طرح دفع ہو جاتا ہے کہ مذمت مطلقا اور از خود شہادت پیش کرنے کی نہیں بلکہ جلدی سے ایسی شہادت دینے کی وجہ سے ہے جس سے جھوٹ ثابت کر سکیں اور باطل طریقہ سے کھا پی سکیں اور لوگوں کے حقوق پر ڈاکہ ڈال کر اسے ہضم کر سکیں، معلوم ہوا کہ حقوق کے تحفظ کے لیے دی گئی شہادت مقبول اور بہتر وعمدہ ہے جب کہ حقوق کو ہڑپ کر جانے کی نیت سے دی گئی شہادت قبیح اور بری ہے۔ "