أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الصَّفِّ بَيْنَ السَّوَارِي صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ يَحْيَى بْنِ هَانِئِ بْنِ عُرْوَةَ الْمُرَادِيِّ عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ مَحْمُودٍ قَالَ صَلَّيْنَا خَلْفَ أَمِيرٍ مِنْ الْأُمَرَاءِ فَاضْطَرَّنَا النَّاسُ فَصَلَّيْنَا بَيْنَ السَّارِيَتَيْنِ فَلَمَّا صَلَّيْنَا قَالَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ كُنَّا نَتَّقِي هَذَا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي الْبَاب عَنْ قُرَّةَ بْنِ إِيَاسٍ الْمُزَنِيِّ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُصَفَّ بَيْنَ السَّوَارِي وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي ذَلِكَ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
ستونوں کے درمیان صف لگانے کی کراہت
عبدالحمید بن محمود کہتے ہیں کہ ہم نے امراء میں سے ایک امیرکے پیچھے صلاۃ پڑھی، لوگوں نے ہمیں دوستونوں کے درمیان صلاۃ پڑھنے پرمجبورکردیا ۱؎ جب ہم صلاۃ پڑھ چکے تو انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم لوگ رسول اللہﷺ کے زمانے میں اس سے بچتے تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- انس رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں قرۃ بن ایاس مزنی رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- علماء میں سے کچھ لوگوں نے ستونوں کے درمیان صف لگانے کو مکروہ جانا ہے۔ احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی یہی کہتے ہیں،اور علماء کچھ نے اس کی اجازت دی ہے ۲ ؎ ۔
تشریح :
۱؎ : یعنی اتنی بھیڑہوگئی کہ مسجدمیں جگہ نہیں رہ گئی مجبوراًہمیں دونوں ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا پڑا۔
۲؎ : اگرمجبوری ہو تب ستونوں کے درمیان صف لگائی جائے ، ورنہ عام حالات میں اس سے پرہیز کیاجائے ۔
۱؎ : یعنی اتنی بھیڑہوگئی کہ مسجدمیں جگہ نہیں رہ گئی مجبوراًہمیں دونوں ستونوں کے درمیان کھڑا ہونا پڑا۔
۲؎ : اگرمجبوری ہو تب ستونوں کے درمیان صف لگائی جائے ، ورنہ عام حالات میں اس سے پرہیز کیاجائے ۔