أَبْوَابُ الْرُّؤْيَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي تَأْوِيلِ الرُّؤْيَا مَا يُسْتَحَبُّ مِنْهَا وَمَا يُكْرَهُ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدِ اللَّهِ السَّلِيمِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الرُّؤْيَا ثَلَاثٌ فَرُؤْيَا حَقٌّ وَرُؤْيَا يُحَدِّثُ بِهَا الرَّجُلُ نَفْسَهُ وَرُؤْيَا تَحْزِينٌ مِنْ الشَّيْطَانِ فَمَنْ رَأَى مَا يَكْرَهُ فَلْيَقُمْ فَلْيُصَلِّ وَكَانَ يَقُولُ يُعْجِبُنِي الْقَيْدُ وَأَكْرَهُ الْغُلَّ الْقَيْدُ ثَبَاتٌ فِي الدِّينِ وَكَانَ يَقُولُ مَنْ رَآنِي فَإِنِّي أَنَا هُوَ فَإِنَّهُ لَيْسَ لِلشَّيْطَانِ أَنْ يَتَمَثَّلَ بِي وَكَانَ يَقُولُ لَا تُقَصُّ الرُّؤْيَا إِلَّا عَلَى عَالِمٍ أَوْ نَاصِحٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأَبِي بَكْرَةَ وَأُمِّ الْعَلَاءِ وَابْنِ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَأَبِي مُوسَى وَجَابِرٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: خواب کے آداب واحکام خوابوں کی تعبیراوراچھے برے خواب کابیان ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' خواب تین قسم کے ہوتے ہیں، ایک خواب وہ ہے جوسچاہوتاہے ، ایک خواب وہ ہے کہ آدمی جوکچھ سوچتارہتا ہے ،اسی کو خواب میں دیکھتا ہے، اورایک خواب ایساہے جوشیطان کی طرف سے ہوتا ہے اورغم وصدمہ کاسبب ہوتا ہے، لہذا جو شخص خواب میں کوئی ناپسندیدہ چیز دیکھے تو اسے چاہئے کہ وہ اٹھ کر صلاۃ پڑھے، آپﷺ کہا کرتے تھے:' مجھے خواب میں بیڑی کادیکھنااچھالگتاہے اور طوق دیکھنے کو میں ناپسندکرتاہوں، بیڑی کی تعبیردین پر ثابت قدمی (جمے رہنا) ہے' ، آپﷺ کہاکرتے تھے: 'جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو وہ میں ہی ہوں، اس لیے کہ شیطان میری شکل نہیں اپناسکتا ہے '، آپ ﷺفرمایا کرتے تھے: 'خواب کسی عالم یا خیرخواہ سے ہی بیان کیا جائے '۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں انس ، ابوبکرہ ، ام العلاء ، ابن عمر، عائشہ، ابوموسیٰ ، جابر، ابوسعیدخدری، ابن عباس اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔