أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِقَامَةِ الصُّفُوفِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسَوِّي صُفُوفَنَا فَخَرَجَ يَوْمًا فَرَأَى رَجُلًا خَارِجًا صَدْرُهُ عَنْ الْقَوْمِ فَقَالَ لَتُسَوُّنَّ صُفُوفَكُمْ أَوْ لَيُخَالِفَنَّ اللَّهُ بَيْنَ وُجُوهِكُمْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَالْبَرَاءِ وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَعَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مِنْ تَمَامِ الصَّلَاةِ إِقَامَةُ الصَّفِّ وَرُوِيَ عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ كَانَ يُوَكِّلُ رِجَالًا بِإِقَامَةِ الصُّفُوفِ فَلَا يُكَبِّرُ حَتَّى يُخْبَرَ أَنَّ الصُّفُوفَ قَدْ اسْتَوَتْ وَرُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ وَعُثْمَانَ أَنَّهُمَا كَانَا يَتَعَاهَدَانِ ذَلِكَ وَيَقُولَانِ اسْتَوُوا وَكَانَ عَلِيٌّ يَقُولُ تَقَدَّمْ يَا فُلَانُ تَأَخَّرْ يَا فُلَانُ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل
صفوں کوسیدھی کرنے کا بیان
نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ ہماری صفیں سیدھی کرتے تھے۔چنانچہ ایک دن آپ نکلے تو دیکھاکہ ایک شخص کاسینہ لوگوں سے آگے نکلاہواہے،آپ نے فرمایا: 'تم اپنی صفیں سیدھی رکھو ۱؎ اورنہ اللہ تمہارے درمیان اختلاف پیدافرمادے گا' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر بن سمرہ ، براء ، جابر بن عبداللہ ، انس ، ابوہریرہ اور عائشہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا:صفیں سیدھی کرنا صلاۃ کی تکمیل ہے،۴- عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ وہ صفیں سیدھی کرنے کاکام کچھ لوگوں کے سپردکردیتے تھے توموذن اس وقت تک اقامت نہیں کہتا جب تک اسے یہ نہ بتادیاجاتا کہ صفیں سیدھی ہوچکی ہیں، ۵- علی اور عثمان رضی اللہ عنہما سیبھی مروی ہے کہ یہ دونوں بھی اس کی پابندی کرتے تھے اور کہتے تھے: 'استووا' (صف میں سیدھے ہوجاؤ)اور علی رضی اللہ عنہ کہتے تھے: فلاں ! آگے بڑھو، فلاں ! پیچھے ہٹو۔
تشریح :
۱؎ : 'صفیں سیدھی رکھو'کامطلب یہ ہے صف میں ایک مصلی کاکندھادوسرے مصلی کے کندھے سے اوراس کا پیر دوسرے کے پیر سے ملاہوناچاہئے ۔
۲؎ : لفظی ترجمہ 'تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیداکردے گا' ہے جس کامطلب یہ ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا،تمہاری وحدت پارہ پارہ ہوجائے گی اورتمہاری شان وشوکت ختم ہوجائے گی، یا اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے چہروں کو گُدّی کی طرف پھیر کرانہیں بگاڑدے گا۔
۱؎ : 'صفیں سیدھی رکھو'کامطلب یہ ہے صف میں ایک مصلی کاکندھادوسرے مصلی کے کندھے سے اوراس کا پیر دوسرے کے پیر سے ملاہوناچاہئے ۔
۲؎ : لفظی ترجمہ 'تمہارے چہروں کے درمیان اختلاف پیداکردے گا' ہے جس کامطلب یہ ہے کہ تمہارے درمیان پھوٹ ڈال دے گا،تمہاری وحدت پارہ پارہ ہوجائے گی اورتمہاری شان وشوکت ختم ہوجائے گی، یا اس کا مطلب یہ ہے کہ تمہارے چہروں کو گُدّی کی طرف پھیر کرانہیں بگاڑدے گا۔