جامع الترمذي - حدیث 2258

أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب الفتنة التي تموج كَموج البَحر صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ أَنْبَأَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ وَحَمَّادٍ وَعَاصِمِ بْنِ بَهْدَلَةَ سَمِعُوا أَبَا وَائِلٍ عَنْ حُذَيْفَةَ قَالَ قَالَ عُمَرُ أَيُّكُمْ يَحْفَظُ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْفِتْنَةِ فَقَالَ حُذَيْفَةُ أَنَا قَالَ حُذَيْفَةُ فِتْنَةُ الرَّجُلِ فِي أَهْلِهِ وَمَالِهِ وَوَلَدِهِ وَجَارِهِ يُكَفِّرُهَا الصَّلَاةُ وَالصَّوْمُ وَالصَّدَقَةُ وَالْأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّهْيُ عَنْ الْمُنْكَرِ فَقَالَ عُمَرُ لَسْتُ عَنْ هَذَا أَسْأَلُكَ وَلَكِنْ عَنْ الْفِتْنَةِ الَّتِي تَمُوجُ كَمَوْجِ الْبَحْرِ قَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ إِنَّ بَيْنَكَ وَبَيْنَهَا بَابًا مُغْلَقًا قَالَ عُمَرُ أَيُفْتَحُ أَمْ يُكْسَرُ قَالَ بَلْ يُكْسَرُ قَالَ إِذًا لَا يُغْلَقُ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ أَبُو وَائِلٍ فِي حَدِيثِ حَمَّادٍ فَقُلْتُ لِمَسْرُوقٍ سَلْ حُذَيْفَةَ عَنْ الْبَابِ فَسَأَلَهُ فَقَالَ عُمَرُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2258

کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں سمندر کی موج کی طرح کے فتنے کاذکر​ حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پوچھا: رسول اللہﷺ نے فتنہ کے بارے میں جوفرمایاہے اسے کس نے یادرکھا ہے ؟ حذیفہ نے کہا: میں نے یاد رکھا ہے، حذیفہ نے بیان کیا:' آدمی کے لیے جو فتنہ اس کے اہل ، مال، اولاد اورپڑوسی کے سلسلے میں ہوگا اسے صلاۃ،صوم ،زکاۃ ، امربالمعروف اورنہی عن المنکرمٹادیتے ہیں' ۱؎ ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں تم سے اس کے بارے میں نہیں پوچھ رہاہوں، بلکہ اس فتنہ کے بارے میں پوچھ رہاہوں جو سمندرکی موجوں کی طرح موجیں مارے گا ، انہوں نے کہا: امیرالمومنین ! آپ کے اور اس فتنے کے درمیان ایک بنددروازہ ہے ، عمرنے پوچھا: کیا وہ دروازہ کھولاجائے گا یا توڑ دیا جائے گا؟ انہوں نے کہا: توڑدیاجائے گا ، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: تب توقیامت تک بندنہیں ہوگا۔ حمادکی روایت میں ہے کہ ابووائل شقیق بن سلمہ نے کہا: میں نے مسروق سے کہاکہ حذیفہ سے اس دروازہ کے بارے میں پوچھو انہوں نے پوچھاتو کہا: وہ دروازہ عمرہیں ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔