جامع الترمذي - حدیث 2251

أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ باب لا تأتي مائة سنة وعلي الارض نفس منفوسة اليوم صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَأَبِي بَكْرِ بْنِ سُلَيْمَانَ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ صَلَاةَ الْعِشَاءِ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ فَقَالَ أَرَأَيْتَكُمْ لَيْلَتَكُمْ هَذِهِ عَلَى رَأْسِ مِائَةِ سَنَةٍ مِنْهَا لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ قَالَ ابْنُ عُمَرَ فَوَهِلَ النَّاسُ فِي مَقَالَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِلْكَ فِيمَا يَتَحَدَّثُونَهُ مِنْ هَذِهِ الْأَحَادِيثِ عَنْ مِائَةِ سَنَةٍ وَإِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَبْقَى مِمَّنْ هُوَ الْيَوْمَ عَلَى ظَهْرِ الْأَرْضِ أَحَدٌ يُرِيدُ بِذَلِكَ أَنْ يَنْخَرِمَ ذَلِكَ الْقَرْنُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2251

کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں آج زندہ جانوں میں سےسو برس بعد کوئی بھی زندہ نہ ہو گا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے اپنی آخری عمرمیں ایک رات ہمیں عشاء پڑھائی، جب آپ سلام پھیر چکے توکھڑے ہوئے اور فرمایا:' کیاتم نے اپنی اس رات کودیکھا اس وقت جتنے بھی آدمی اس روئے زمین پر ہیں سوسال گزرجانے کے بعد ان میں سے کوئی بھی باقی نہیں رہے گا' ۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:یہ سن کر لوگ مغالطے میں پڑگئے کہ یہ تو رسول اللہ ﷺ سے ایسی حدیث بیان کرتے ہیں کہ سوسال کے بعد قیامت آجائے گی ، حالاں کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ فرمایا تھا کہ جو آج باقی ہیں ان میں سے کوئی روئے زمین پر باقی نہیں رہے گا ، یعنی اس نسل اورقرن کے لوگ ختم ہوجائیں گے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث صحیح ہے۔