جامع الترمذي - حدیث 2247

أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ ابْنِ صَائِدٍ​ صحيح حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى عَنْ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ لَقِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْنَ صَائِدٍ فِي بَعْضِ طُرُقِ الْمَدِينَةِ فَاحْتَبَسَهُ وَهُوَ غُلَامٌ يَهُودِيٌّ وَلَهُ ذُؤَابَةٌ وَمَعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ أَتَشْهَدُ أَنْتَ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آمَنْتُ بِاللَّهِ وَمَلَائِكَتِهِ وَكُتُبِهِ وَرُسُلِهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا تَرَى قَالَ أَرَى عَرْشًا فَوْقَ الْمَاءِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَرَى عَرْشَ إِبْلِيسَ فَوْقَ الْبَحْرِ قَالَ فَمَا تَرَى قَالَ أَرَى صَادِقًا وَكَاذِبِينَ أَوْ صَادِقِينَ وَكَاذِبًا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لُبِسَ عَلَيْهِ فَدَعَاهُ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ وَابْنِ عُمَرَ وَأَبِي ذَرٍّ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَجَابِرٍ وَحَفْصَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2247

کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں ابن صائد (ابن صیاد) کابیان​ ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ ابن صائد سے مدینہ کے کسی راستہ میں ملے ، آپ نے اسے پکڑلیا، وہ ایک یہودی لڑکا تھا، اس کے سر پر ایک چوٹی تھی، اس وقت آپ کے ساتھ ابوبکراورعمربھی تھے ، آپ نے فرمایا:' کیا تم گواہی دیتے ہوکہ میں اللہ کا رسول ہوں؟'، اس نے کہا: کیا آپ گواہی دیتے ہیں کہ میں اللہ کا رسول ہوں؟ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' میں اللہ ، اس کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں اوریوم آخرت پرایمان لا یاہوں'، نبی اکرمﷺ نے پوچھا:'تم کیا دیکھتے ہو؟' ۱؎ اس نے کہا: پانی کے اوپرایک عرش دیکھتاہوں، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' تم سمندرکے اوپرابلیس کا عرش دیکھتے ہو'، آپ نے فرمایا:' اوربھی کچھ دیکھتے ہو؟ اس نے کہا: ایک سچا اوردوجھوٹے یا دوجھوٹے اورایک سچے کو دیکھتاہوں، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' اس پر معاملہ مشتبہ ہوگیا ہے '، پھر آپ نے اسے چھوڑدیا ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں عمر، حسین بن علی ، ابن عمر، ابوذر، ابن مسعود، جابر اورحفصہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔