جامع الترمذي - حدیث 224

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الصَّفِّ الأَوَّلِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْرُ صُفُوفِ الرِّجَالِ أَوَّلُهَا وَشَرُّهَا آخِرُهَا وَخَيْرُ صُفُوفِ النِّسَاءِ آخِرُهَا وَشَرُّهَا أَوَّلُهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي سَعِيدٍ وَأُبَيٍّ وَعَائِشَةَ وَالْعِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ كَانَ يَسْتَغْفِرُ لِلصَّفِّ الْأَوَّلِ ثَلَاثًا وَلِلثَّانِي مَرَّةً

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 224

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل پہلی صف کی فضیلت کا بیان​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: 'مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎ اور سب سے بری آخری صف اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ۲؎ ہے اور سب سے بری پہلی صف ' ۳؎ ۔ ٍ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں جابر، ابن عباس ، ابوسعید ، ابی بن کعب، عائشہ،عرباض بن ساریہ اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- نبی اکرمﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ پہلی صف والوں کے لیے تین بار استغفار کرتے تھے اور دوسری کے لیے ایک بار۔
تشریح : ۱؎ : پہلی صف سے مرادوہ صف ہے جوامام سے متصل ہو 'سب سے بہترصف پہلی صف ہے'کامطلب یہ ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیروبھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے اس میں جو لوگ ہوتے ہیں وہ امام سے براہ راست فائدہ اٹھاتے ہیں،تلاوت قرآن اورتکبیرات سنتے ہیں،اورعورتوں سے دوررہنے کی وجہ سے صلاۃ میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں اوربُرے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں،اورآخری صف سب سے بُری صف ہے کامطلب یہ ہے کہ اس میں خیروبھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے، یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔ ۲؎ : عورتوں کی سب سے آخری صف اس لیے بہترہے کہ یہ مردوں سے دورہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اورفتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ ۳؎ : یہ حکم اس صورت میں ہے جب مردوں ،عورتوں کی صفیں آگے پیچھے ہوں، اگرعورتیں مردوں سے الگ صلاۃپڑھ رہی ہوں تو ان کی پہلی صف ہی بہترہوگی۔ ۱؎ : پہلی صف سے مرادوہ صف ہے جوامام سے متصل ہو 'سب سے بہترصف پہلی صف ہے'کامطلب یہ ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیروبھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے اس میں جو لوگ ہوتے ہیں وہ امام سے براہ راست فائدہ اٹھاتے ہیں،تلاوت قرآن اورتکبیرات سنتے ہیں،اورعورتوں سے دوررہنے کی وجہ سے صلاۃ میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں اوربُرے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں،اورآخری صف سب سے بُری صف ہے کامطلب یہ ہے کہ اس میں خیروبھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے، یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔ ۲؎ : عورتوں کی سب سے آخری صف اس لیے بہترہے کہ یہ مردوں سے دورہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اورفتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ ۳؎ : یہ حکم اس صورت میں ہے جب مردوں ،عورتوں کی صفیں آگے پیچھے ہوں، اگرعورتیں مردوں سے الگ صلاۃپڑھ رہی ہوں تو ان کی پہلی صف ہی بہترہوگی۔