جامع الترمذي - حدیث 2191

أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَا أَخْبَرَ النَّبِيُّ ﷺ أَصْحَابَهُ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيُّ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا صَلَاةَ الْعَصْرِ بِنَهَارٍ ثُمَّ قَامَ خَطِيبًا فَلَمْ يَدَعْ شَيْئًا يَكُونُ إِلَى قِيَامِ السَّاعَةِ إِلَّا أَخْبَرَنَا بِهِ حَفِظَهُ مَنْ حَفِظَهُ وَنَسِيَهُ مَنْ نَسِيَهُ وَكَانَ فِيمَا قَالَ إِنَّ الدُّنْيَا حُلْوَةٌ خَضِرَةٌ وَإِنَّ اللَّهَ مُسْتَخْلِفُكُمْ فِيهَا فَنَاظِرٌ كَيْفَ تَعْمَلُونَ أَلَا فَاتَّقُوا الدُّنْيَا وَاتَّقُوا النِّسَاءَ وَكَانَ فِيمَا قَالَ أَلَا لَا يَمْنَعَنَّ رَجُلًا هَيْبَةُ النَّاسِ أَنْ يَقُولَ بِحَقٍّ إِذَا عَلِمَهُ قَالَ فَبَكَى أَبُو سَعِيدٍ فَقَالَ قَدْ وَاللَّهِ رَأَيْنَا أَشْيَاءَ فَهِبْنَا فَكَانَ فِيمَا قَالَ أَلَا إِنَّهُ يُنْصَبُ لِكُلِّ غَادِرٍ لِوَاءٌ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِقَدْرِ غَدْرَتِهِ وَلَا غَدْرَةَ أَعْظَمُ مِنْ غَدْرَةِ إِمَامِ عَامَّةٍ يُرْكَزُ لِوَاؤُهُ عِنْدَ اسْتِهِ فَكَانَ فِيمَا حَفِظْنَا يَوْمَئِذٍ أَلَا إِنَّ بَنِي آدَمَ خُلِقُوا عَلَى طَبَقَاتٍ شَتَّى فَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ مُؤْمِنًا وَيَحْيَا مُؤْمِنًا وَيَمُوتُ كَافِرًا وَمِنْهُمْ مَنْ يُولَدُ كَافِرًا وَيَحْيَا كَافِرًا وَيَمُوتُ مُؤْمِنًا أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ الْبَطِيءَ الْغَضَبِ سَرِيعَ الْفَيْءِ وَمِنْهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْءِ فَتِلْكَ بِتِلْكَ أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ سَرِيعَ الْغَضَبِ بَطِيءَ الْفَيْءِ أَلَا وَخَيْرُهُمْ بَطِيءُ الْغَضَبِ سَرِيعُ الْفَيْءِ أَلَا وَشَرُّهُمْ سَرِيعُ الْغَضَبِ بَطِيءُ الْفَيْءِ أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ حَسَنَ الْقَضَاءِ حَسَنَ الطَّلَبِ وَمِنْهُمْ سَيِّئُ الْقَضَاءِ حَسَنُ الطَّلَبِ وَمِنْهُمْ حَسَنُ الْقَضَاءِ سَيِّئُ الطَّلَبِ فَتِلْكَ بِتِلْكَ أَلَا وَإِنَّ مِنْهُمْ السَّيِّئَ الْقَضَاءِ السَّيِّئَ الطَّلَبِ أَلَا وَخَيْرُهُمْ الْحَسَنُ الْقَضَاءِ الْحَسَنُ الطَّلَبِ أَلَا وَشَرُّهُمْ سَيِّئُ الْقَضَاءِ سَيِّئُ الطَّلَبِ أَلَا وَإِنَّ الْغَضَبَ جَمْرَةٌ فِي قَلْبِ ابْنِ آدَمَ أَمَا رَأَيْتُمْ إِلَى حُمْرَةِ عَيْنَيْهِ وَانْتِفَاخِ أَوْدَاجِهِ فَمَنْ أَحَسَّ بِشَيْءٍ مِنْ ذَلِكَ فَلْيَلْصَقْ بِالْأَرْضِ قَالَ وَجَعَلْنَا نَلْتَفِتُ إِلَى الشَّمْسِ هَلْ بَقِيَ مِنْهَا شَيْءٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَلَا إِنَّهُ لَمْ يَبْقَ مِنْ الدُّنْيَا فِيمَا مَضَى مِنْهَا إِلَّا كَمَا بَقِيَ مِنْ يَوْمِكُمْ هَذَا فِيمَا مَضَى مِنْهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ حُذَيْفَةَ وَأَبِي مَرْيَمَ وَأَبِي زَيْدِ بْنِ أَخْطَبَ وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ وَذَكَرُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَهُمْ بِمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى أَنْ تَقُومَ السَّاعَةُ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2191

کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں قیامت تک واقع ہونے والی چیزوں کے بارے میں نبی اکرمﷺ کی پیش گوئی​ ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ایک دن رسول اللہﷺنے ہمیں عصرکچھ پہلے پڑھائی پھر خطبہ دینے کھڑے ہوئے ، اورآپ نے قیامت تک ہونے والی تمام چیزوں کے بارے میں ہمیں خبر دی ، یادرکھنے والوں نے اسے یادرکھا اوربھولنے والے بھول گئے ، آپ نے جوباتیں بیان فرمائیں اس میں سے ایک بات یہ بھی تھی: 'دنیا میٹھی اور سرسبزہے ، اللہ تعالیٰ تمہیں اس میں خلیفہ بنائے گا ۱؎ ، پھر دیکھے گاکہ تم کیسا عمل کرتے ہو؟ خبردار!دنیاسے اورعورتوں سے بچ کے رہو' ۲؎ ، آپ نے یہ بھی فرمایا:' خبردار! حق جان لینے کے بعد کسی آدمی کو لوگوں کا خوف اسے بیان کرنے سے نہ روک دے ، ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے روتے ہوئے کہا:اللہ کی قسم ! ہم نے بہت ساری چیزیں دیکھی ہیں اور( بیان کرنے سے) ڈرگئے آپ نے یہ بھی بیان فرمایا:' خبردار! قیامت کے دن ہر عہد توڑنے والے کے لیے اس کے عہد توڑنے کے مطابق ایک جھنڈا ہو گا اور امام عام کے عہد توڑنے سے بڑھ کر کوئی عہد توڑنا نہیں ، اس عہد کے توڑنے والے کا جھنڈااس کے سرین کے پاس نصب کیاجائے گا'، اس دن کی جو باتیں ہمیں یاد رہیں ان میں سے ایک یہ بھی تھی : 'جان لو! انسان مختلف درجہ کے پیداکیے گئے ہیں کچھ لوگ پیدائشی مومن ہوتے ہیں، مومن بن کر زندگی گزارتے ہیں اورایمان کی حالت میں دنیا سے رخصت ہوتے ہیں، کچھ لوگ کافرپیداہوتے ہیں، کافربن کرزندگی گزارتے ہیں اورکفر کی حالت میں مرتے ہیں، کچھ لوگ مومن پیداہوتے ہیں، مومن بن کر زندگی گزارتے ہیں اورکفرکی حالت میں ان کی موت آتی ہے ، کچھ لو گ کافرپیداہو تے ہیں، کافربن کرزندہ رہتے ہیں، اورایمان کی حالت میں ان کی موت آتی ہے ، کچھ لوگوں کو غصہ دیرسے آتا ہے اورجلد ٹھنڈاہوجاتا ہے، کچھ لوگوں کوغصہ جلدآتا ہے اوردیر سے ٹھنڈاہوتا ہے، یہ دونوں برابرہیں، جان لو! کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں جلدغصہ آتا ہے اوردیرسے ٹھنڈاہوتا ہے، جان لو! ان میں سب سے بہتروہ ہیں جودیرسے غصہ ہوتے ہیں اورجلد ٹھنڈے ہوجاتے ہیں، اورسب سے برے وہ ہیں جو جلد غصہ ہوتے ہیں اوردیر سے ٹھنڈے ہوتے ہیں، جان لو! کچھ لوگ اچھے ڈھنگ سے قرض اداکرتے ہیں اوراچھے ڈھنگ سے قرض وصول کرتے ہیں، کچھ لوگ بدسلوکی سے قرض اداکرتے ہیں، اوربدسلوکی سے وصول کرتے ہیں، جان لو! ان میں سب سے اچھاوہ ہے جو اچھے ڈھنگ سے قرض اداکرتاہے اوراچھے ڈھنگ سے وصول کرتا ہے ، اورسب سے براوہ ہے جوبرے ڈھنگ سے اداکرتا ہے ، اوربدسلوکی سے وصول کرتاہے ، جان لو! غصہ انسان کے دل میں ایک چنگاری ہے کیا تم غصہ ہو نے والے کی آنکھوں کی سرخی اوراس کی گردن کی رگوں کو پھولتے ہوئے نہیں دیکھتے ہو؟ لہذا جس شخص کو غصہ کا احساس ہو وہ زمین سے چپک جائے '، ابوسعیدخدری کہتے ہیں: ہم لوگ سورج کی طرف مڑکر دیکھنے لگے کہ کیا ابھی ڈوبنے میں کچھ باقی ہے؟رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' جان لو! دنیاکے گزرے ہوئے حصہ کی بہ نسبت اب جو حصہ باقی ہے وہ اتناہی ہے جتنا حصہ آج کا تمہارے گزرے ہوئے دن کی بہ نسبت باقی ہے ' ۳؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں حذیفہ ، ابومریم ، ابوزیدبن اخطب اورمغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ان لوگوں نے بیان کیاکہ نبی اکرمﷺ نے ان سے قیامت تک ہونے والی چیزوں کو بیان فرمایا ۔