أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي خُرُوجِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ قَالَتْ اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ نَوْمٍ مُحْمَرًّا وَجْهُهُ وَهُوَ يَقُولُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ يُرَدِّدُهَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ وَيْلٌ لِلْعَرَبِ مِنْ شَرٍّ قَدْ اقْتَرَبَ فُتِحَ الْيَوْمَ مِنْ رَدْمِ يَأْجُوجَ وَمَأْجُوجَ مِثْلُ هَذِهِ وَعَقَدَ عَشْرًا قَالَتْ زَيْنَبُ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفَنَهْلِكُ وَفِينَا الصَّالِحُونَ قَالَ نَعَمْ إِذَا كَثُرَ الْخُبْثُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ جَوَّدَ سُفْيَانُ هَذَا الْحَدِيثَ هَكَذَا رَوَى الْحُمَيْدِيُّ وَعَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْحُفَّاظِ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ نَحْوَ هَذَا و قَالَ الْحُمَيْدِيُّ قَالَ سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ حَفِظْتُ مِنْ الزُّهْرِيِّ فِي هَذَا الْحَدِيثِ أَرْبَعَ نِسْوَةٍ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ حَبِيبَةَ وَهُمَا رَبِيبَتَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ جَحْشٍ زَوْجَيْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَكَذَا رَوَى مَعْمَرٌ وَغَيْرُهُ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ حَبِيبَةَ وَقَدْ رَوَى بَعْضُ أَصْحَابِ ابْنِ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں یاجوج ماجوج کے خروج کابیان زینب بنت جحش رضی اللہ عنہا کہتی ہیں : رسول اللہﷺ سوکراٹھے تو آپ کا چہرئہ مبارک سرخ تھا اورآپ فرمارہے تھے: لا إلہ إلا اللہ (اللہ کے سواکوئی معبود برحق نہیں) آپ نے اسے تین باردہرایا ، پھرفرمایا: اس شر (فتنہ) سے عرب کے لیے تباہی ہے جوقریب آگیا ہے، آج یاجوج ماجوج کی دیوارمیں اتنا سوراخ ہوگیا ہے اورآپ نے (ہاتھ کی انگلیوں سے) دس کی گرہ لگائی ۱؎ ، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم ہلاک کردے جائیں گے حالانکہ ہم میں نیک لوگ بھی ہوں گے ؟ آپ نے فرمایا:' ہاں، جب برائی زیادہ ہوجائے گی'۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- (سندمیں چارعورتوں کا تذکرہ کرکے) سفیان بن عیینہ نے یہ حدیث اچھی طرح بیان کی ہے، حمیدی ، علی بن مدینی اوردوسرے کئی محدثین نے یہ حدیث سفیان بن عیینہ سے اسی طرح روایت کی ہے، ۳- حمیدی کہتے ہیں کہ سفیان بن عیینہ نے کہا: میں نے اس حدیث کی سند میں زہری سے چارعورتوں کا واسطہ یادکیا ہے: 'عن زینب بنت أبی سلمۃ، عن حبیبۃ، عن أم حبیبۃ، عن زینب بنت جحش' ، زینب بنت ابی سلمہ اورحبیبہ نبی اکرمﷺ کی سوتیلی لڑکیاں ہیں اورام حبیبہ اورزینب بنت جحش نبی اکرمﷺ کی ازواج مطہرات ہیں،۴- معمر اور کئی لوگوں نے یہ حدیث زہری سے اسی طرح روایت کی ہے مگراس میں 'حبیبہ' کے واسطہ کاذکرنہیں کیاہے، ابن عیینہ کے بعض شاگردوں نے ابن عیینہ سے یہ حدیث روایت کرتے وقت اس میں 'ام حبیبہ'کے واسطہ کا ذکرنہیں کیاہے۔