أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي رَفْعِ الأَمَانَةِ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ زَيْدِ بْنِ وَهْبٍ عَنْ حُذَيْفَةَ بْنِ الْيَمَانِ حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدِيثَيْنِ قَدْ رَأَيْتُ أَحَدَهُمَا وَأَنَا أَنْتَظِرُ الْآخَرَ حَدَّثَنَا أَنَّ الْأَمَانَةَ نَزَلَتْ فِي جَذْرِ قُلُوبِ الرِّجَالِ ثُمَّ نَزَلَ الْقُرْآنُ فَعَلِمُوا مِنْ الْقُرْآنِ وَعَلِمُوا مِنْ السُّنَّةِ ثُمَّ حَدَّثَنَا عَنْ رَفْعِ الْأَمَانَةِ فَقَالَ يَنَامُ الرَّجُلُ النَّوْمَةَ فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ الْوَكْتِ ثُمَّ يَنَامُ نَوْمَةً فَتُقْبَضُ الْأَمَانَةُ مِنْ قَلْبِهِ فَيَظَلُّ أَثَرُهَا مِثْلَ أَثَرِ الْمَجْلِ كَجَمْرٍ دَحْرَجْتَهُ عَلَى رِجْلِكَ فَنَفَطَتْ فَتَرَاهُ مُنْتَبِرًا وَلَيْسَ فِيهِ شَيْءٌ ثُمَّ أَخَذَ حَصَاةً فَدَحْرَجَهَا عَلَى رِجْلِهِ قَالَ فَيُصْبِحُ النَّاسُ يَتَبَايَعُونَ لَا يَكَادُ أَحَدُهُمْ يُؤَدِّي الْأَمَانَةَ حَتَّى يُقَالَ إِنَّ فِي بَنِي فُلَانٍ رَجُلًا أَمِينًا وَحَتَّى يُقَالَ لِلرَّجُلِ مَا أَجْلَدَهُ وَأَظْرَفَهُ وَأَعْقَلَهُ وَمَا فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ إِيمَانٍ قَالَ وَلَقَدْ أَتَى عَلَيَّ زَمَانٌ وَمَا أُبَالِي أَيُّكُمْ بَايَعْتُ فِيهِ لَئِنْ كَانَ مُسْلِمًا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ دِينُهُ وَلَئِنْ كَانَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا لَيَرُدَّنَّهُ عَلَيَّ سَاعِيهِ فَأَمَّا الْيَوْمَ فَمَا كُنْتُ لِأُبَايِعَ مِنْكُمْ إِلَّا فُلَانًا وَفُلَانًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں امانت کے اٹھالیے جانے کابیان حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : ہم سے رسول اللہﷺ نے دوحدیثیں بیان کیں ، جن میں سے ایک کی حقیقت تومیں نے دیکھ لی ۱؎ ، اوردوسری کا انتظارکررہا ہوں، آپ نے فرمایا:' امانت لوگوں کے دلوں کے جڑمیں اتری پھر قرآن کریم اترا اور لوگوں نے قرآن سے اس کی اہمیت قرآن سے جانی اورسنت رسول سے اس کی اہمیت جانی ۲؎ ، پھر آپ نے ہم سے امانت کے اٹھ جانے کے بارے میں بیان کرتے ہوے فرمایا:' آدمی (رات کو) سوئے گا اوراس کے دل سے امانت اٹھالی جائے گی (اور جب وہ صبح کو اٹھے گا) تو اس کا تھوڑاسااثرایک نقطہ کی طرح دل میں رہ جائے گا ، پھر جب دوسری بارسوئے گاتو اس کے دل سے امانت اٹھالی جائے گی اور اس کا اثر کھال موٹا ہونے کی طرح رہ جائے گا ۳؎ ، جیسے تم اپنے پاؤں پر چنگاری پھیرو تو آبلہ (پھپھولا) پڑجاتا ہے ، تم اسے پھولا ہوا پاتے ہو حالانکہ اس میں کچھ نہیں ہوتا'، پھر حذیفہ رضی اللہ عنہ ایک کنکری لے کر اپنے پاؤں پر پھیر نے لگے اور فرمایا:' لوگ اس طرح ہوجائیں گے کہ خرید وفروخت کریں گے لیکن ان میں کوئی امانت دارنہ ہوگا ، یہاں تک کہ کہاجائے گا : فلاں قبیلہ میں ایک امانت دارآدمی ہے، اورکسی آدمی کی تعریف میں یہ کہاجائے گا : کتنا مضبوط شحص ہے ! کتنا ہوشیاراورعقل مند ہے ! حالانکہ اس کے دل میں رائی کے دانہ برابربھی ایمان نہ ہوگا '، حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے اوپر ایک ایساوقت آیا کہ خریدوفروخت میں کسی کی پرواہ نہیں کرتا تھا ، اگرمیرا فریق مسلمان ہوتاتو اس کی دینداری میراحق لوٹادیتی اوراگریہودی یا نصرانی ہوتا تو اس کا سردارمیراحق لوٹادیتا، جہاں تک آج کی بات ہے تو میں تم میں سے صرف فلاں اور فلاں سے خریدوفروخت کرتا ہوں ۔ امام ترمذی کہتے ہیں : یہ حدیث حسن صحیح ہے ۔