أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سُؤَالِ النَّبِيِّ ﷺ ثَلاَثًا فِي أُمَّتِهِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ عَنْ ثَوْبَانَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ اللَّهَ زَوَى لِيَ الْأَرْضَ فَرَأَيْتُ مَشَارِقَهَا وَمَغَارِبَهَا وَإِنَّ أُمَّتِي سَيَبْلُغُ مُلْكُهَا مَا زُوِيَ لِي مِنْهَا وَأُعْطِيتُ الْكَنْزَيْنِ الْأَحْمَرَ وَالْأَبْيَضَ وَإِنِّي سَأَلْتُ رَبِّي لِأُمَّتِي أَنْ لَا يُهْلِكَهَا بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَإِنَّ رَبِّي قَالَ يَا مُحَمَّدُ إِنِّي إِذَا قَضَيْتُ قَضَاءً فَإِنَّهُ لَا يُرَدُّ وَإِنِّي أَعْطَيْتُكَ لِأُمَّتِكَ أَنْ لَا أُهْلِكَهُمْ بِسَنَةٍ عَامَّةٍ وَأَنْ لَا أُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ سِوَى أَنْفُسِهِمْ فَيَسْتَبِيحَ بَيْضَتَهُمْ وَلَوْ اجْتَمَعَ عَلَيْهِمْ مَنْ بِأَقْطَارِهَا أَوْ قَالَ مَنْ بَيْنَ أَقْطَارِهَا حَتَّى يَكُونَ بَعْضُهُمْ يُهْلِكُ بَعْضًا وَيَسْبِي بَعْضُهُمْ بَعْضًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں امت کے لیے نبی اکرمﷺ کی تین دعاؤں کابیان ثوبان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' اللہ تعالیٰ نے میرے لیے زمین سمیٹ دی تومیں نے مشرق (پورب) ومغرب(پچھم) کو دیکھا یقینا میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک میرے لیے زمین سمیٹی گئی، اورمجھے سرخ وسفید دوخزانے دے گئے ، میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لیے دعا کی کہ ان کوکسی عام قحط سے ہلاک نہ کرے اورنہ ان پر غیروں میں سے کوئی ایسا دشمن مسلط کر جو انہیں جڑ سے مٹادے ، میرے رب نے مجھ سے فرمایا: اے محمد! جب میں کوئی فیصلہ کرلیتاہوں تو اسے بدلتا نہیں، تیری امت کے حق میں تیری یہ دعا میں نے قبول کی کہ میں اسے عام قحط سے ہلاک وبربادنہیں کروں گا، اور نہ ہی ان پر کوئی ایسا دشمن مسلط کروں گا جو ان میں سے نہ ہو اور جو انہیں جڑ سے مٹادے، گو ان کے خلاف تمام روئے زمین کے لوگ جمع ہوجائیں، البتہ ایسا ہوگا کہ انہیں میں سے بعض لوگ بعض کو ہلاک کریں گے،اوربعض کو قیدی بنائیں گے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔