جامع الترمذي - حدیث 2175

أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي سُؤَالِ النَّبِيِّ ﷺ ثَلاَثًا فِي أُمَّتِهِ​ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ جَرِيرٍ حَدَّثَنَا أَبِي قَال سَمِعْتُ النُّعْمَانَ بْنَ رَاشِدٍ يُحَدِّثُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خَبَّابِ بْنِ الْأَرَتِّ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةً فَأَطَالَهَا قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّيْتَ صَلَاةً لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهَا قَالَ أَجَلْ إِنَّهَا صَلَاةُ رَغْبَةٍ وَرَهْبَةٍ إِنِّي سَأَلْتُ اللَّهَ فِيهَا ثَلَاثًا فَأَعْطَانِي اثْنَتَيْنِ وَمَنَعَنِي وَاحِدَةً سَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُهْلِكَ أُمَّتِي بِسَنَةٍ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُسَلِّطَ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ فَأَعْطَانِيهَا وَسَأَلْتُهُ أَنْ لَا يُذِيقَ بَعْضَهُمْ بَأْسَ بَعْضٍ فَمَنَعَنِيهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدٍ وَابْنِ عُمَرَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2175

کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں امت کے لیے نبی اکرمﷺ کی تین دعاؤں کابیان​ خباب بن ارت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے ایک بار کافی لمبی صلاۃ پڑھی، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ نے ایسی صلاۃ پڑھی ہے کہ اس سے پہلے ایسی صلاۃ نہیں پڑھی تھی ، آ پ نے فرمایا:' ہاں، یہ امید و خوف کی صلاۃتھی، میں نے اس میں اللہ تعالیٰ سے تین دعائیں مانگی ہیں، جن میں سے اللہ تعالیٰ نے دوکوقبول کرلیا اورایک کو نہیں قبول کیا، میں نے پہلی دعا یہ مانگی کہ میری امت کو عام قحط میں ہلاک نہ کرے ، اللہ نے میری یہ دعا قبول کرلی ، میں نے دوسری دعا یہ کی کہ ان پرغیروں میں سے کسی دشمن کو نہ مسلط کرے ، اللہ نے میری یہ دعا بھی قبول کرلی ، میں نے تیسری دعا یہ مانگی کہ ان میں آپس میں ایک کودوسرے کی لڑائی کا مزہ نہ چکھاتو اللہ تعالیٰ نے میری یہ دعا قبول نہیں فرمائی ' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں سعد اور ابن عمر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔