أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِيمَنْ يَسْمَعُ النِّدَاءَ فَلاَ يُجِيبُ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْأَصَمِّ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَقَدْ هَمَمْتُ أَنْ آمُرَ فِتْيَتِي أَنْ يَجْمَعُوا حُزَمَ الْحَطَبِ ثُمَّ آمُرَ بِالصَّلَاةِ فَتُقَامَ ثُمَّ أُحَرِّقَ عَلَى أَقْوَامٍ لَا يَشْهَدُونَ الصَّلَاةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَأَبِي الدَّرْدَاءِ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَمُعَاذِ بْنِ أَنَسٍ وَجَابِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُمْ قَالُوا مَنْ سَمِعَ النِّدَاءَ فَلَمْ يُجِبْ فَلَا صَلَاةَ لَهُ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ هَذَا عَلَى التَّغْلِيظِ وَالتَّشْدِيدِ وَلَا رُخْصَةَ لِأَحَدٍ فِي تَرْكِ الْجَمَاعَةِ إِلَّا مِنْ عُذْرٍ
کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل جو اذان سنے اور صلاۃ میں حاضر نہ ہواس کی شناعت کا بیان ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا :' میں نے ارادہ کیا کہ اپنے کچھ نوجوانوں کو میں لکڑی کے گٹھر اکٹھا کرنے کا حکم دوں، پھرصلاۃ کا حکم دوں توکھڑی کی جائے، پھرمیں ان لوگوں( کے گھروں) کو آگ لگادوں جو صلاۃ میں حاضر نہیں ہوتے'۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، ابوالدرداء ، ابن عباس، معاذ بن انس اور جابر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صحابہ میں سے کئی لوگوں سے مروی ہے کہ جو اذان سُنے اور صلاۃمیں نہ آئے تو اس کی صلاۃ نہیں ہوتی،۴- بعض اہل علم نے کہاہے کہ یہ برسبیل تغلیظ ہے(لیکن) ، کسی کو بغیرعذرکے جماعت چھوڑنے کی اجازت نہیں۔