أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي لُزُومِ الْجَمَاعَةِ صحيح حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ إِسْمَعِيلَ أَبُو الْمُغِيرَةِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ خَطَبَنَا عُمَرُ بِالْجَابِيَةِ فَقَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قُمْتُ فِيكُمْ كَمَقَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِأَصْحَابِي ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ الَّذِينَ يَلُونَهُمْ ثُمَّ يَفْشُو الْكَذِبُ حَتَّى يَحْلِفَ الرَّجُلُ وَلَا يُسْتَحْلَفُ وَيَشْهَدَ الشَّاهِدُ وَلَا يُسْتَشْهَدُ أَلَا لَا يَخْلُوَنَّ رَجُلٌ بِامْرَأَةٍ إِلَّا كَانَ ثَالِثَهُمَا الشَّيْطَانُ عَلَيْكُمْ بِالْجَمَاعَةِ وَإِيَّاكُمْ وَالْفُرْقَةَ فَإِنَّ الشَّيْطَانَ مَعَ الْوَاحِدِ وَهُوَ مِنْ الِاثْنَيْنِ أَبْعَدُ مَنْ أَرَادَ بُحْبُوحَةَ الْجَنَّةِ فَلْيَلْزَمْ الْجَمَاعَةَ مَنْ سَرَّتْهُ حَسَنَتُهُ وَسَاءَتْهُ سَيِّئَتُهُ فَذَلِكُمْ الْمُؤْمِنُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ ہمیشہ رہنے کا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: مقام جابیہ میں(میروالد) عمر رضی اللہ عنہ ہمارے درمیان خطبہ دینے کے لیے کھڑے ہوے، انہوں نے کہا: لوگو! میں تمہارے درمیان اسی طرح (خطبہ دینے کے لیے ) کھڑا ہوا ہوں جیسے رسول اللہ ﷺ ہمارے درمیان کھڑے ہوتے تھے، آپ ﷺنے فرمایا:' میں تمہیں اپنے صحابہ کی پیروی کی وصیت کرتا ہوں، پھر ان کے بعد آنے والوں (یعنی تابعین) کی پھر ان کے بعد آنے والوں(یعنی تبع تابعین)کی ، پھر جھوٹ عام ہوجائے گا، یہاں تک کہ قسم کھلائے بغیر آدمی قسم کھائے گا اورگواہ گواہی طلب کیے جانے سے پہلے ہی گواہی دے گا ، خبردار! جب بھی کوئی مرد کسی عورت کے ساتھ خلوت میں ہوتا ہے تو ان کے ساتھ تیسرا شیطان ہوتا ہے، تم لوگ جماعت کولازم پکڑواورپارٹی بندی سے بچو،کیوں کہ شیطان اکیلے آدمی کے ساتھ رہتا ہے ، دوکے ساتھ اس کا رہنا نسبۃً زیادہ دورکی بات ہے ، جو شخص جنت کے درمیانی حصہ میں جانا چاہتاہووہ جماعت سے لازمی طورپر جڑارہے اور جسے اپنی نیکی سے خوشی ملے اورگناہ سے غم لاحق ہوحقیقت میں وہی مومن ہے '۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اسے ابن مبارک نے بھی محمد بن سوقہ سے روایت کیا ہے، ۳- یہ حدیث کئی سندوں سے عمر کے واسطہ سے نبی اکرمﷺ سے آئی ہے ۔