جامع الترمذي - حدیث 2160

أَبْوَابُ الْفِتَنِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ يَحِلُّ لِمُسْلِمٍ أَنْ يُرَوِّعَ مُسْلِمًا​ حسن حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَأْخُذْ أَحَدُكُمْ عَصَا أَخِيهِ لَاعِبًا أَوْ جَادًّا فَمَنْ أَخَذَ عَصَا أَخِيهِ فَلْيَرُدَّهَا إِلَيْهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَسُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدَ وَجَعْدَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ وَالسَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ لَهُ صُحْبَةٌ قَدْ سَمِعَ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَحَادِيثَ وَهُوَ غُلَامٌ وَقُبِضَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ سَبْعِ سِنِينَ وَوَالِدُهُ يَزِيدُ بْنُ السَّائِبِ لَهُ أَحَادِيثُ هُوَ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالسَّائِبُ بْنُ يَزِيدَ هُوَ ابْنُ أُخْتِ نَمِرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2160

کتاب: ایام فتن کے احکام اور امت میں واقع ہونے والے فتنوں کی پیش گوئیاں ایک مسلمان کا دوسرے مسلمان کو ڈرانادھمکاناناجائزہے​ یزید بن سائب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:'تم میں سے کوئی شخص کھیل کود میں ہو یا سنجیدگی میں اپنے بھائی کی لاٹھی نہ لے اور جو اپنے بھائی کی لاٹھی لے، تو وہ اسے واپس کردے '۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف ابن ابی ذئب ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲-سائب بن یزید کوشرف صحبت حاصل ہے بچپن میں انہوں نے نبی اکرمﷺ سے کئی حدیثیں سنی ہیں، نبی اکرم ﷺ کی وفات کے وقت ان کی عمرسات سال تھی ، ان کے والد یزید بن سائب ۱؎ کی بہت ساری حدیثیں ہیں، وہ نبی اکرمﷺ کے اصحاب میں سے ہیں، اور نبی اکرم ﷺ سے حدیثیں روایت کی ہیں، سائب بن یزید نمرکے بہن کے بیٹے ہیں،۳- اس باب میں ابن عمر، سلیمان بن صرد ، جعدہ ، اورابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔