جامع الترمذي - حدیث 2155

أَبْوَابُ الْقَدَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَابُ اعظام أمر الإيمان بالقدر صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ سُلَيْمٍ قَالَ قَدِمْتُ مَكَّةَ فَلَقِيتُ عَطَاءَ بْنَ أَبِي رَبَاحٍ فَقُلْتُ لَهُ يَا أَبَا مُحَمَّدٍ إِنَّ أَهْلَ الْبَصْرَةِ يَقُولُونَ فِي الْقَدَرِ قَالَ يَا بُنَيَّ أَتَقْرَأُ الْقُرْآنَ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ فَاقْرَأْ الزُّخْرُفَ قَالَ فَقَرَأْتُ حم وَالْكِتَابِ الْمُبِينِ إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ وَإِنَّهُ فِي أُمِّ الْكِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ حَكِيمٌ فَقَالَ أَتَدْرِي مَا أُمُّ الْكِتَابِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ فَإِنَّهُ كِتَابٌ كَتَبَهُ اللَّهُ قَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ السَّمَاوَاتِ وَقَبْلَ أَنْ يَخْلُقَ الْأَرْضَ فِيهِ إِنَّ فِرْعَوْنَ مِنْ أَهْلِ النَّارِ وَفِيهِ تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ قَالَ عَطَاءٌ فَلَقِيتُ الْوَلِيدَ بْنَ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ صَاحِبَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْتُهُ مَا كَانَ وَصِيَّةُ أَبِيكَ عِنْدَ الْمَوْتِ قَالَ دَعَانِي أَبِي فَقَالَ لِي يَا بُنَيَّ اتَّقِ اللَّهَ وَاعْلَمْ أَنَّكَ لَنْ تَتَّقِيَ اللَّهَ حَتَّى تُؤْمِنَ بِاللَّهِ وَتُؤْمِنَ بِالْقَدَرِ كُلِّهِ خَيْرِهِ وَشَرِّهِ فَإِنْ مُتَّ عَلَى غَيْرِ هَذَا دَخَلْتَ النَّارَ إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَوَّلَ مَا خَلَقَ اللَّهُ الْقَلَمَ فَقَالَ اكْتُبْ فَقَالَ مَا أَكْتُبُ قَالَ اكْتُبْ الْقَدَرَ مَا كَانَ وَمَا هُوَ كَائِنٌ إِلَى الْأَبَدِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2155

کتاب: تقدیرکے احکام ومسائل تقدیر پر ایمان لانے کے معاملے کا بڑا ہونا عبدالواحد بن سلیم کہتے ہیں کہ میں مکہ گیا تو عطاء بن ابی رباح سے ملاقات کی اور ان سے کہا: ابومحمد! بصرہ والے تقدیر کے سلسلے میں (برسبیل انکار)کچھ گفتگو کرتے ہیں، انہوں نے کہا:بیٹے ! کیا تم قرآن پڑھتے ہو؟ میں نے کہا: ہاں، انہوں نے کہا: سورہ زخرف پڑھو، میں نے پڑھا:{حم وَالْکِتَابِ الْمُبِینِ إِنَّا جَعَلْنَاہُ قُرْآنًا عَرَبِیًّا لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ وَإِنَّہُ فِی أُمِّ الْکِتَابِ لَدَیْنَا لَعَلِیٌّ حَکِیمٌ} ۱؎ پڑھی ، انہوں نے کہا: جانتے ہو أم الکتاب کیاہے؟ میں نے کہا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، انہوں نے کہا: وہ ایک کتاب ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آسمان اور زمین کے پیدا کرنے سے پہلے لکھاہے، اس میں یہ لکھا ہواہے کہ فرعون جہنمی ہے اوراس میں { تَبَّتْ یَدَا أَبِی لَہَبٍ وَتَبَّ } ۲؎ بھی لکھاہواہے۔ عطاء کہتے ہیں: پھر میں ولید بن عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے ملا ( ولید کے والد عبادہ بن صامت صحابی رسول تھے) اور ان سے سوال کیا: مرتے وقت آپ کے والد کی کیا وصیت تھی؟ کہا: میرے والد نے مجھے بلایا اور کہا: بیٹے! اللہ سے ڈرو اور یہ جان لو کہ تم اللہ سے ہرگز نہیں ڈر سکتے جب تک تم اللہ پر اور تقدیر کی اچھائی اور برائی پر ایمان نہ لاؤ۔ اگر اس کے سوا دوسرے عقیدہ پرتمہاری موت آئے گی تو جہنم میں جاؤگے، میں نے رسول اللہ ﷺکوفرماتے سنا ہے:' اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا' اور فرمایا:' لکھو'، قلم نے عرض کیا: کیالکھوں؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:' تقدیر لکھو جوکچھ ہوچکا ہے اور جو ہمیشہ تک ہونے والاہے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے غریب ہے۔