أَبْوَابُ الْقَدَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ لاَ عَدْوَى وَلاَ هَامَةَ وَلاَ صَفَرَ صحيح حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ بْنُ عَمْرِو بْنِ جَرِيرٍ قَالَ حَدَّثَنَا صَاحِبٌ لَنَا عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَامَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا يُعْدِي شَيْءٌ شَيْئًا فَقَالَ أَعْرَابِيٌّ يَا رَسُولَ اللَّهِ الْبَعِيرُ الْجَرِبُ الْحَشَفَةُ بِذَنَبِهِ فَتَجْرَبُ الْإِبِلُ كُلُّهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ أَجْرَبَ الْأَوَّلَ لَا عَدْوَى وَلَا صَفَرَ خَلَقَ اللَّهُ كُلَّ نَفْسٍ وَكَتَبَ حَيَاتَهَا وَرِزْقَهَا وَمَصَائِبَهَا قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَنَسٍ قَالَ و سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ عَمْرِو بْنِ صَفْوَانَ الثَّقَفِيَّ الْبَصْرِيَّ قَال سَمِعْتُ عَلِيَّ بْنَ الْمَدِينِيِّ يَقُولُ لَوْ حَلَفْتُ بَيْنَ الرُّكْنِ وَالْمَقَامِ لَحَلَفْتُ أَنِّي لَمْ أَرَ أَحَدًا أَعْلَمَ مِنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ
کتاب: تقدیرکے احکام ومسائل چھوت چھات ، الواور صفر کے مہینہ کی نحوست کی نفی کابیان عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : رسول اللہ ﷺہمارے درمیان کھڑے ہوئے اور فرمایا:' کسی کی بیماری دوسرے کو نہیں لگتی ' ، ایک اعرابی (بدوی) نے عرض کیا: اللہ کے رسول! خارشتی شرمگاہ والے اونٹ سے (جب اسے باڑہ میں لاتے ہیں) تو تمام اونٹ (کھجلی والے) ہوجاتے ہیں'، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:' پھر پہلے کو کس نے کھجلی دیـ؟ کسی کی بیماری دوسرے کونہیں لگتی ہے اور نہ ماہِ صفر کی نحوست کی کوئی حقیقت ہے، اللہ تعالیٰ نے ہرنفس کو پیدا کیا ہے اور اس کی زندگی ، رزق اور مصیبتوں کو لکھ دیا ہے ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں ابوہریرہ ، ابن عباس اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔