أَبْوَابُ الْقَدَرِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ فِي الْخَوْضِ فِي الْقَدَرِ حسن حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْجُمَحِيُّ الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا صَالِحٌ الْمُرِّيُّ عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَنَازَعُ فِي الْقَدَرِ فَغَضِبَ حَتَّى احْمَرَّ وَجْهُهُ حَتَّى كَأَنَّمَا فُقِئَ فِي وَجْنَتَيْهِ الرُّمَّانُ فَقَالَ أَبِهَذَا أُمِرْتُمْ أَمْ بِهَذَا أُرْسِلْتُ إِلَيْكُمْ إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ حِينَ تَنَازَعُوا فِي هَذَا الْأَمْرِ عَزَمْتُ عَلَيْكُمْ أَلَّا تَتَنَازَعُوا فِيهِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ وَعَائِشَةَ وَأَنَسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ صَالِحٍ الْمُرِّيِّ وَصَالِحٌ الْمُرِّيُّ لَهُ غَرَائِبُ يَنْفَرِدُ بِهَا لَا يُتَابَعُ عَلَيْهَا
کتاب: تقدیرکے احکام ومسائل تقدیر کے مسئلہ میں بحث وتکرار بڑی بری بات ہے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: (ایک دن) رسول اللہ ﷺ ہماری طرف نکلے، اس وقت ہم سب تقدیر کے مسئلہ میں بحث ومباحثہ کررہے تھے، آپ غصہ ہوگئے یہاں تک کہ آپ کاچہرہ سرخ ہوگیا اور ایسا نظر آنے لگاگویاآپ کے گالوں پر انارکے دانے نچوڑدئیے گئے ہوں۔ آپ نے فرمایا:' کیا تمہیں اسی کا حکم دیا گیا ہے، یامیں اسی واسطے تمہاری طرف نبی بناکربھیجاگیا ہوں؟ بے شک تم سے پہلی امتیں ہلاک ہوگئیں جب انہوں نے اس مسئلہ میں بحث ومباحثہ کیا، میں تمہیں قسم دلاتاہوں کہ اس مسئلہ میں بحث ومباحثہ نہ کرو ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے اس سند سے صرف صالح مری کی روایت سے جانتے ہیں اور صالح مری کے بہت سارے غرائب ہیں جن کی روایت میں وہ منفرد ہیں، کوئی ان کی متابعت نہیں کرتا۔ ۳-اس باب میں عمر ، عائشہ اور انس رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں