أَبْوَابُ الْوَلَاءِ وَالْهِبَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الْوَلاَءَ لِمَنْ أَعْتَقَ صحيح حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَرَادَتْ أَنْ تَشْتَرِيَ بَرِيرَةَ فَاشْتَرَطُوا الْوَلَاءَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْطَى الثَّمَنَ أَوْ لِمَنْ وَلِيَ النِّعْمَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ
کتاب: ولاء اور ہبہ کے احکام ومسائل ولاء(میراث) کا حق آزاد کرنے والے کو حاصل ہے ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ انہوں نے بریرہ کو خرید نے (اور آزاد کرنے ) کا ارادہ کیاتو بریرہ کے گھروالوں نے ولاء (میراث) کی شرط رکھی، نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' ولاء (میراث)کا حق اسی کو حاصل ہے جوقیمت اداکرے یا آزاد کرنے کی نعمت کا مالک ہو ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اس باب میں ابن عمر اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کا اسی پرعمل ہے۔