أَبْوَابُ الْوَصَايَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يَتَصَدَّقُ أَوْ يَعْتِقُ عِنْدَ الْمَوْتِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ بَرِيرَةَ جَاءَتْ تَسْتَعِينُ عَائِشَةَ فِي كِتَابَتِهَا وَلَمْ تَكُنْ قَضَتْ مِنْ كِتَابَتِهَا شَيْئًا فَقَالَتْ لَهَا عَائِشَةُ ارْجِعِي إِلَى أَهْلِكِ فَإِنْ أَحَبُّوا أَنْ أَقْضِيَ عَنْكِ كِتَابَتَكِ وَيَكُونَ لِي وَلَاؤُكِ فَعَلْتُ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ بَرِيرَةُ لِأَهْلِهَا فَأَبَوْا وَقَالُوا إِنْ شَاءَتْ أَنْ تَحْتَسِبَ عَلَيْكِ وَيَكُونَ لَنَا وَلَاؤُكِ فَلْتَفْعَلْ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْتَاعِي فَأَعْتِقِي فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ ثُمَّ قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَشْتَرِطُونَ شُرُوطًا لَيْسَتْ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَنْ اشْتَرَطَ شَرْطًا لَيْسَ فِي كِتَابِ اللَّهِ فَلَيْسَ لَهُ وَإِنْ اشْتَرَطَ مِائَةَ مَرَّةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ
کتاب: وصیت کے احکام ومسائل مرتے وقت صدقہ کرنے والے اور غلام آزاد کرنے والے کابیان ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے : بریرہ اپنے زرکتابت کے بارے میں ان سے تعاون مانگنے آئیں اور زرکتابت میں سے کچھ نہیں اداکیاتھا۔ ام المومنین عائشہ نے ان سے کہا: تم اپنے گھر والوں کے پاس جاؤ اگر وہ پسند کریں کہ میں تمہاری زرکتابت اداکردوں اورتمہاری ولاء (میراث)کا حق مجھے حاصل ہو، تو میں اداکردوں گی۔بریرہ نے اپنے گھروالوں سے اس کا ذکر کیا،تو انہوں نے انکارکردیا اورکہا: اگر وہ چاہتی ہوں کہ تمہیں آزاد کرکے ثواب حاصل کریں اور تمہارا حق ولاء (میراث)ہمارے لیے ہو تو وہ تمہیں آزاد کردیں،ام المومنین عائشہ نے رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر کیاتو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا:'اسے خریدو اور آزاد کردو اس لیے کہ حق ولاء(میراث) اسی کو حاصل ہے جو آزاد کرے' پھر رسول اللہﷺ کھڑے ہوئے اور فرمایا:' لوگوں کوکیا ہوگیا ہے، وہ ایسی شرطیں لگاتے ہیں جو اللہ کی کتاب میں موجود نہیں؟ جو شخص کوئی ایسی شرط لگائے جو اللہ کی کتاب(قرآن) میں موجود نہیں تو وہ اس کا مستحق نہیں ہوگا، اگرچہ وہ سوبار شرط لگائے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ ۲- عائشہ رضی اللہ عنہا سے یہ حدیث کئی سندوں سے آئی ہے۔ ۳-اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ آزاد کرنے والے ہی کو حق ولاء(میراث) حاصل ہے۔