جامع الترمذي - حدیث 2107

أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِبْطَالِ الْمِيرَاثِ بَيْنَ الْمُسْلِمِ وَالْكَافِرِ​ صحيح حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْمَخْزُومِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ ح و حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ أَخْبَرَنَا هُشَيْمٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَلَا الْكَافِرُ الْمُسْلِمَ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ نَحْوَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ هَكَذَا رَوَاهُ مَعْمَرٌ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ نَحْوَ هَذَا وَرَوَى مَالِكٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَحَدِيثُ مَالِكٍ وَهْمٌ وَهِمَ فِيهِ مَالِكٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ مَالِكٍ فَقَالَ عَنْ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ وَأَكْثَرُ أَصْحَابِ مَالِكٍ قَالُوا عَنْ مَالِكٍ عَنْ عُمَرَ بْنِ عُثْمَانَ وَعَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ هُوَ مَشْهُورٌ مِنْ وَلَدِ عُثْمَانَ وَلَا يُعْرَفُ عُمَرُ بْنُ عُثْمَانَ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ وَاخْتَلَفَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي مِيرَاثِ الْمُرْتَدِّ فَجَعَلَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْمَالَ لِوَرَثَتِهِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا يَرِثُهُ وَرَثَتُهُ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَاحْتَجُّوا بِحَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَرِثُ الْمُسْلِمُ الْكَافِرَ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2107

کتاب: وراثت کے احکام ومسائل مسلمان اور کافر کے درمیان وراثت باطل ہو نے کابیان​ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:' مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوگا اور نہ کافر مسلمان کاوارث ہوگا ' ۱؎ ۔ اس سند سے بھی اسامہ رضی اللہ عنہ سے ایسی ہی روایت ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- معمر اور کئی لوگوں نے زہری سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مالک نے اسے 'عن الزہری، عن علی بن حسین، عن عمر بن عثمان، عن أسامۃ بن زید، عن النبی ﷺ' کی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، مالک کی روایت میں وہم ہے اور یہ وہم مالک سے سرزدہواہے، بعض لوگوں نے اس حدیث کی مالک سے روایت کرتے ہوئے 'عن عمرو بن عثمان' کہاہے، جب کہ مالک کے اکثر شاگردوں نے 'عن مالک، عن عمر بن عثمان' کہاہے، ۳- اورعمروبن عثمان بن عفان مشہور ہیں، عثمان کے لڑکوں میں سے ہیں اور عمربن عثمان معروف آدمی نہیں ہیں،۴- اس باب میں جابر اور عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۵- اہل علم کااسی حدیث پرعمل ہے،۶- بعض اہل علم نے مرتد کی میراث کے بارے میں اختلاف کیاہے، اکثر اہل علم صحابہ اور دوسرے لوگ ا س بات کے قائل ہیں کہ اس کا مال اس کے مسلمان وارثوں کا ہوگا،۷- بعض لوگوں نے کہاہے : اس کے مسلمان وارث اس کے مال کا وارث نہیں ہوں گے، ان لوگوں نے نبی اکرم ﷺ (کی اسی حدیث) 'لا یرث المسلم الکافر' ( یعنی مسلمان کافر کا وارث نہیں ہوتا ہے) سے استدلال کیاہے شافعی کایہی قول ہے۔