أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب فِي مِيرَاثِ الْمَوْلَى الأَسْفَلِ ضعيف حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ عَنْ عَوْسَجَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا مَاتَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يَدَعْ وَارِثًا إِلَّا عَبْدًا هُوَ أَعْتَقَهُ فَأَعْطَاهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِيرَاثَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي هَذَا الْبَابِ إِذَا مَاتَ الرَّجُلُ وَلَمْ يَتْرُكْ عَصَبَةً أَنَّ مِيرَاثَهُ يُجْعَلُ فِي بَيْتِ مَالِ الْمُسْلِمِينَ
کتاب: وراثت کے احکام ومسائل غلام کی میراث کابیان عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ایک آدمی مرگیا اوراپنے پیچھے کوئی وارث نہیں چھوڑا سوائے ایک غلام کے جس کو اس نے آزاد کیاتھا، نبی اکرم ﷺ نے اسی غلام کو اس کی میراث دے دی۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں اہل علم کاعمل ہے کہ جب کوئی آدمی مرجائے اور اپنے پیچھے کوئی عصبہ نہ چھوڑے تو اس کا مال مسلمانوں کے بیت المال میں جمع کیاجائے گا