جامع الترمذي - حدیث 2101

أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ الْجَدَّةِ​ ضعيف حَدَّثَنَا الأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاقَ بْنِ خَرَشَةَ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: جَاءَتِ الجَدَّةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، قَالَ: فَقَالَ لَهَا: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَمَا لَكِ فِي سُنَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْءٌ، فَارْجِعِي حَتَّى أَسْأَلَ النَّاسَ، فَسَأَلَ النَّاسَ فَقَالَ المُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ: «حَضَرْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهَا السُّدُسَ» فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَلْ مَعَكَ غَيْرُكَ؟ فَقَامَ مُحَمَّدُ بْنُ مَسْلَمَةَ الأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ مِثْلَ مَا قَالَ المُغِيرَةُ بْنُ شُعْبَةَ، فَأَنْفَذَهُ لَهَا أَبُو بَكْرٍ قَالَ: ثُمَّ جَاءَتِ الجَدَّةُ الأُخْرَى إِلَى عُمَرَ بْنِ الخَطَّابِ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا، فَقَالَ: مَا لَكِ فِي كِتَابِ اللَّهِ شَيْءٌ، وَلَكِنْ هُوَ ذَاكَ السُّدُسُ، فَإِنْ اجْتَمَعْتُمَا فِيهِ فَهُوَ بَيْنَكُمَا، وَأَيَّتُكُمَا خَلَتْ بِهِ فَهُوَ لَهَا: وَفِي البَابِ عَنْ بُرَيْدَةَ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ عُيَيْنَةَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2101

کتاب: وراثت کے احکام ومسائل دادی اورنانی کی میراث کابیان​ قبیصہ بن ذؤیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک دادی یانانی میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس سے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب(قرآن) میں کچھ نہیں ہے اور تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی سنت میں بھی کچھ نہیں ہے، تم لوٹ جاؤ یہاں تک کہ میں لوگوں سے اس بارے میں پوچھ لوں، انہوں نے لوگوں سے اس بارے میں پوچھا تو مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ ﷺ کے پاس موجود تھا، آپ نے دادی یانانی کو چھٹا حصہ دیا ،ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: تمہارے ساتھ کوئی اور بھی تھا؟ محمد بن مسلمہ انصاری رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور اسی طرح کی بات کہی جیسی مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہی تھی۔ چنانچہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے لیے حکم جاری کردیا، پھر عمر رضی اللہ عنہ کے پاس دوسری دادی (اگر پہلی دادی تھی تو دوسری نانی تھی اور اگر پہلی نانی تھی تودوسری دادی تھی) میراث سے اپنا حصہ پوچھنے آئی۔ انہوں نے کہا: تمہارے لیے اللہ کی کتاب(قرآن) میں کچھ نہیں ہے البتہ وہی چھٹا حصہ ہے، اگر تم دونوں (دادی اور نانی) اجتماعی طورپر وارث ہوتو چھٹا حصہ تم دونوں کے درمیان تقسیم کیاجائے گا، اور تم میں سے جو منفرد اور اکیلی ہوتو وہ اسی کو ملے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اوریہ (مالک کی) روایت سفیان بن عیینہ کی روایت کی بنسبت زیادہ صحیح ہے،۳- اس باب میں بریدہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔