أَبْوَابُ الْفَرَائِضِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي مِيرَاثِ ابْنَةِ الاِبْنِ مَعَ ابْنَةِ الصُّلْبِ صحيح حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ الأَوْدِيِّ، عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى أَبِي مُوسَى، وَسَلْمَانَ بْنِ رَبِيعَةَ فَسَأَلَهُمَا عَنِ الِابْنَةِ وَابْنَةِ الِابْنِ وَأُخْتٍ لِأَبٍ وَأُمٍّ؟ فَقَالاَ: لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِلأُخْتِ مِنَ الأَبِ وَالأُمِّ مَا بَقِيَ، وَقَالَا لَهُ: انْطَلِقْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ، فَاسْأَلْهُ فَإِنَّهُ سَيُتَابِعُنَا، فَأَتَى عَبْدَ اللَّهِ فَذَكَرَ ذَلِكَ لَهُ وَأَخْبَرَهُ بِمَا قَالَا: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَدْ ضَلَلْتُ إِذًا، وَمَا أَنَا مِنَ الْمُهْتَدِينَ، وَلَكِنِّي أَقْضِي فِيهِمَا كَمَا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِلِابْنَةِ النِّصْفُ، وَلِابْنَةِ الِابْنِ السُّدُسُ تَكْمِلَةَ الثُّلُثَيْنِ، وَلِلأُخْتِ مَا بَقِيَ»،: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَأَبُو قَيْسٍ الأَوْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ ثَرْوَانَ الكُوفِيُّ وَقَدْ رَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي قَيْسٍ
کتاب: وراثت کے احکام ومسائل بیٹی کے ساتھ پوتی کی وراثت کابیان ہزیل بن شرحبیل کہتے ہیں: ابوموسیٰ اور سلمان بن ربیعہ کے پاس ایک آدمی آیا اور اس نے ان سے بیٹی ، پوتی اور حقیقی بہن کی میراث کے بارے میں پوچھا، ان دونوں نے جواب دیا: بیٹی کو آدھی میراث اور حقیقی بہن کو باقی حصہ ملے گا، انہوں نے اس آدمی سے یہ بھی کہاکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس جاؤ اور ان سے پوچھو، وہ بھی ہماری طرح جواب دیں گے، وہ آدمی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آیا، ان سے مسئلہ بیان کیا اور ابوموسیٰ اورسلمان بن ربیعہ نے جوکہا تھا اسے بھی بتایا، عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے کہا: اگر میں بھی ویسا ہی جواب دوں تب تومیں گمراہ ہوگیا اور ہدایت یافتہ نہ رہا، میں اس سلسلے میں اسی طرح فیصلہ کروں گا جیسا رسول اللہ ﷺ نے فیصلہ کیا: بیٹی کو آدھا ملے گا،پوتی کو چھٹا حصہ ملے گاتاکہ (بیٹیوں کامکمل حصہ) دوتہائی پورا ہوجائے اور باقی حصہ بہن کو ملے گا ۱ ؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- شعبہ نے بھی ابوقیس عبدالرحمن بن ثروان اودی کوفی سے یہ حدیث روایت کی ہے۔