جامع الترمذي - حدیث 209

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ أَنْ يَأْخُذَ الْمُؤَذِّنُ عَلَى الأَذَانِ أَجْرًا​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو زُبَيْدٍ وَهُوَ عَبْثَرُ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ عُثْمَانَ بْنِ أَبِي الْعَاصِ قَالَ إِنَّ مِنْ آخِرِ مَا عَهِدَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ اتَّخِذْ مُؤَذِّنًا لَا يَأْخُذُ عَلَى أَذَانِهِ أَجْرًا قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عُثْمَانَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَأْخُذَ الْمُؤَذِّنُ عَلَى الْأَذَانِ أَجْرًا وَاسْتَحَبُّوا لِلْمُؤَذِّنِ أَنْ يَحْتَسِبَ فِي أَذَانِهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 209

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اذان کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان​ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ سب سے آخری وصیت رسول اللہﷺ نے مجھے یہ کی کہ 'مؤذن ایسا رکھنا جو اذان کی اجرت نہ لے'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عثمان رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اور اہل علم کے نزدیک عمل اسی پر ہے، انہوں نے مکروہ جاناہے کہ موذن اذان پراجرت لے اور مستحب قراردیا ہے کہ مؤذن اذان اجر وثواب کی نیت سے دے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : یہ جب ہے جب محلے میں ایسے افراد ہوں جو یہ کام اجروثواب کی نیت سے کرسکیں، مگرجہاں ایسے حالات نہ ہوں وہاں اجرت پرمؤذن رکھنے کی مجبوری ہے ، اوراس زمانہ میں زیادہ ترمحلوں میں حالات ایسے ہی ہیں ، نیز آج کل مساجدمیں مؤذن صرف اذان کے لیے ہی نہیں رکھے جاتے بلکہ مسجدکی دیگرخدمات بھی انجام دیتے ہیں ، چونکہ وقت وہ پورا وقت دیتے ہیں اس لیے آج کل جو مؤذنین کو اجرت دی جاتی ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔ ۱؎ : یہ جب ہے جب محلے میں ایسے افراد ہوں جو یہ کام اجروثواب کی نیت سے کرسکیں، مگرجہاں ایسے حالات نہ ہوں وہاں اجرت پرمؤذن رکھنے کی مجبوری ہے ، اوراس زمانہ میں زیادہ ترمحلوں میں حالات ایسے ہی ہیں ، نیز آج کل مساجدمیں مؤذن صرف اذان کے لیے ہی نہیں رکھے جاتے بلکہ مسجدکی دیگرخدمات بھی انجام دیتے ہیں ، چونکہ وقت وہ پورا وقت دیتے ہیں اس لیے آج کل جو مؤذنین کو اجرت دی جاتی ہے اس میں کوئی مضائقہ نہیں۔