جامع الترمذي - حدیث 207

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الإِمَامَ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنَ مُؤْتَمَنٌ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْإِمَامُ ضَامِنٌ وَالْمُؤَذِّنُ مُؤْتَمَنٌ اللَّهُمَّ أَرْشِدْ الْأَئِمَّةَ وَاغْفِرْ لِلْمُؤَذِّنِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَسَهْلِ بْنِ سَعْدٍ وَعُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَوَاهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى أَسْبَاطُ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ الْأَعْمَشِ قَالَ حُدِّثْتُ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَوَى نَافِعُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَى و سَمِعْت أَبَا زُرْعَةَ يَقُولُ حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى و سَمِعْت مُحَمَّدًا يَقُولُ حَدِيثُ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَائِشَةَ أَصَحُّ وَذَكَرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْمَدِينِيِّ أَنَّهُ لَمْ يُثْبِتْ حَدِيثَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ وَلَا حَدِيثَ أَبِي صَالِحٍ عَنْ عَائِشَةَ فِي هَذَا

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 207

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل امام ضامن اور مؤ ذن امین ہے​ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' امام ضامن ہے ۱؎ اور مؤ ذن امین ۲؎ ہے، اے اللہ! توا ماموں کو راہ راست پر رکھ ۳؎ اور مؤ ذنوں کی مغفرت فرما ' ۴؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس باب میں عائشہ، سہل بن سعد اور عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۲-مولف نے حدیث کے طرق اورپہلی سند کی متابعت ذکرکرنے اورابوصالح کی عائشہ سے روایت کے بعدفرمایا: میں نے ابوزرعہ کو کہتے سناکہ ابوصالح کی ابوہریرہ سے مروی حدیث ابوصالح کی عائشہ سے مروی حدیث سے زیادہ صحیح ہے۔ نیز میں نے محمدبن اسماعیل بخاری کو کہتے سناکہ ابوصالح کی عائشہ سے مروی حدیث زیادہ صحیح ہے اوربخاری، علی بن مدینی کہتے ہیں کہ ابوصالح کی حدیث ابوہریرہ سے مروی حدیث ثابت نہیں ہے اورنہ ہی ابوصالح کی عائشہ سے مروی حدیث صحیح ہے۔
تشریح : ۱؎ : یعنی امام مقتدیوں کی صلاۃ کا نگراں اور محافظ ہے، کیونکہ مقتدیوں کی صلاۃ کی صحت امام کی صلاۃ کی صحت پر موقوف ہے، اس لیے اسے آداب طہارت اورآداب صلاۃ کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ ۲؎ : یعنی لوگ اس کی اذان پر اعتماد کرکے صلاۃپڑھتے اور صوم رکھتے ہیں، اس لیے اسے وقت کا خیال رکھنا چاہئے، نہ پہلے اذان دے اور نہ دیر کرے۔ ۳؎ : یعنی جو ذمہ داری انہوں نے اٹھارکھی ہے اس کا شعوررکھنے اور اس سے عہدہ برآہونے کی توفیق دے۔ ۴؎ : یعنی اس امانت کی ادائیگی میں ان سے جو کوتاہی ہواسے بخش دے۔ ۱؎ : یعنی امام مقتدیوں کی صلاۃ کا نگراں اور محافظ ہے، کیونکہ مقتدیوں کی صلاۃ کی صحت امام کی صلاۃ کی صحت پر موقوف ہے، اس لیے اسے آداب طہارت اورآداب صلاۃ کا خیال رکھنا ضروری ہے ۔ ۲؎ : یعنی لوگ اس کی اذان پر اعتماد کرکے صلاۃپڑھتے اور صوم رکھتے ہیں، اس لیے اسے وقت کا خیال رکھنا چاہئے، نہ پہلے اذان دے اور نہ دیر کرے۔ ۳؎ : یعنی جو ذمہ داری انہوں نے اٹھارکھی ہے اس کا شعوررکھنے اور اس سے عہدہ برآہونے کی توفیق دے۔ ۴؎ : یعنی اس امانت کی ادائیگی میں ان سے جو کوتاہی ہواسے بخش دے۔