جامع الترمذي - حدیث 2067

أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْكَمْأَةِ وَالْعَجْوَةِ​ حسن حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ المُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ المَلِكِ بْنِ عُمَيْرٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُرَيْثٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ زَيْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «الكَمْأَةُ مِنَ المَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ»: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2067

کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل صحرائے عرب میں زیرزمین پائی جانے والی ایک ترکاری (فقعہ) اور عجوہ کھجور کابیان​ سعیدبن زید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا:' صحرائے عرب کا فقعہ ایک طرح کا من (سلوی والا من) ہے اور اس کا عرق آنکھ کے لیے شفاء ہے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔