أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الرُّقَى وَالأَدْوِيَةِ ضعيف حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي خُزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ رُقًى نَسْتَرْقِيهَا وَدَوَاءً نَتَدَاوَى بِهِ وَتُقَاةً نَتَّقِيهَا هَلْ تَرُدُّ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ شَيْئًا قَالَ هِيَ مِنْ قَدَرِ اللَّهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ ابْنِ أَبِي خُزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ ابْنِ عُيَيْنَةَ كِلْتَا الرِّوَايَتَيْنِ فَقَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ أَبِي خِزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ و قَالَ بَعْضُهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي خِزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ وَقَدْ رَوَى غَيْرُ ابْنِ عُيَيْنَةَ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ أَبِي خِزَامَةَ عَنْ أَبِيهِ وَهَذَا أَصَحُّ وَلَا نَعْرِفُ لِأَبِي خِزَامَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ
کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل جھاڑپھونک اوردواسے علاج کا بیان ابوخزامہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہﷺ سے پوچھا: اللہ کے رسول! جس دم سے ہم جھاڑپھونک کرتے ہیں، جس دواسے علاج کرتے ہیں اورجن بچاؤ کی چیزوں سے ہم اپنا بچاؤ کرتے ہیں(ان کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟) کیا یہ اللہ کی تقدیر میں کچھ تبدیلی کرتی ہیں؟ آپ نے فرمایا:' یہ سب بھی اللہ کی لکھی ہوئی تقدیرہی کا حصہ ہیں ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- دونوں روایتیں سفیان ابن عیینہ سے مروی ہیں، ان کے بعض شاگردوں نے سند میں 'عن أبی خزامۃ، عن أبیہ' کہاہے اور بعض نے 'عن ابن أبی خزامۃ، عن أبیہ' کہا ہے، ابن عیینہ کے علاوہ دوسرے لوگوں نے اسے 'عن الزہری، عن أبی خزامۃ، عن أبیہ' روایت کی ہے ، یہ زیادہ صحیح ہے ،۳- ہم اس روایت کے علاوہ ابوخزامہ سے ان کی دوسری کوئی روایت نہیں جانتے ہیں ۔