جامع الترمذي - حدیث 2063

أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَخْذِ الأَجْرِ عَلَى التَّعْوِيذِ​ صحيح حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ إِيَاسٍ عَنْ أَبِي نَضْرَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَنَزَلْنَا بِقَوْمٍ فَسَأَلْنَاهُمْ الْقِرَى فَلَمْ يَقْرُونَا فَلُدِغَ سَيِّدُهُمْ فَأَتَوْنَا فَقَالُوا هَلْ فِيكُمْ مَنْ يَرْقِي مِنْ الْعَقْرَبِ قُلْتُ نَعَمْ أَنَا وَلَكِنْ لَا أَرْقِيهِ حَتَّى تُعْطُونَا غَنَمًا قَالَ فَأَنَا أُعْطِيكُمْ ثَلَاثِينَ شَاةً فَقَبِلْنَا فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ الْحَمْدُ لِلَّهِ سَبْعَ مَرَّاتٍ فَبَرَأَ وَقَبَضْنَا الْغَنَمَ قَالَ فَعَرَضَ فِي أَنْفُسِنَا مِنْهَا شَيْءٌ فَقُلْنَا لَا تَعْجَلُوا حَتَّى تَأْتُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَلَمَّا قَدِمْنَا عَلَيْهِ ذَكَرْتُ لَهُ الَّذِي صَنَعْتُ قَالَ وَمَا عَلِمْتَ أَنَّهَا رُقْيَةٌ اقْبِضُوا الْغَنَمَ وَاضْرِبُوا لِي مَعَكُمْ بِسَهْمٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ وَأَبُو نَضْرَةَ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ بْنُ مَالِكِ بْنِ قُطَعَةَ وَرَخَّصَ الشَّافِعِيُّ لِلْمُعَلِّمِ أَنْ يَأْخُذَ عَلَى تَعْلِيمِ الْقُرْآنِ أَجْرًا وَيَرَى لَهُ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَى ذَلِكَ وَاحْتَجَّ بِهَذَا الْحَدِيثِ وَجَعْفَرُ بْنُ إِيَاسٍ هُوَ جَعْفَرُ بْنُ أَبِي وَحْشِيَّةَ وَهُوَ أَبُو بِشْرٍ وَرَوَى شُعْبَةُ وَأَبُو عَوَانَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ هَذَا الْحَدِيثَ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 2063

کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل تعویذ (جھاڑپھونک) پراجرت لینے کابیان​ ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہﷺ نے ہمیں ایک سریہ میں بھیجا، ہم نے ایک قوم کے پاس پڑاؤڈالا اوران سے ضیافت کی درخواست کی ، لیکن ان لوگوں نے ہماری ضیافت نہیں کی ، اسی دوران ان کے سردارکو بچھونے ڈنک ماردیا، چنانچہ انہوں نے ہمارے پاس آکرکہا: کیا آپ میں سے کوئی بچھوکے ڈنک سے جھاڑ پھونک کرتاہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں کرتاہوں، لیکن اس وقت تک نہیں کروں گا جب تک کہ تم مجھے کچھ بکریاں نہ دے دو، انہوں نے کہا: ہم تم کو تیس بکریاں دیں گے،چنانچہ ہم نے قبول کرلیا اور میں نے سات بارسورہ فاتحہ پڑھ کر اس پر دم کیا تو وہ صحت یاب ہوگیا اورہم نے بکریاں لے لیں ۱؎ ،ہمارے دل میں بکریوں کے متعلق کچھ خیال آیا ۲؎ ، لہذا ہم نے کہا: جلدی نہ کرو، یہاں تک کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچ جائیں ، جب ہم آپﷺ کے پاس پہنچے تو میں نے جو کچھ کیا تھا آپ سے بیان کردیا، آپ نے فرمایا:' تم نے کیسے جانا کہ سورہ فاتحہ رقیہ (جھاڑ پھونک کی دعا)ہے؟ تم لوگ بکریاں لے لواوراپنے ساتھ اس میں میرابھی حصہ لگاؤ'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- شعبہ ، ابوعوانہ ہشام اورکئی لوگوں نے یہ حدیث 'عن أبی المتوکل، عن أبی سعید، عن النبی ﷺ' کی سند سے روایت کی ہے ،۳- تعلیم قرآن پر معلم کے لیے اجرت لینے کو امام شافعی نے جائز کہا ہے اوروہ معلم کے لیے اجرت کی شرط لگانے کو درست سمجھتے ہیں، انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے۔