جامع الترمذي - حدیث 206

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الأَذَانِ​ ضعيف حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ حَدَّثَنَا أَبُو حَمْزَةَ عَنْ جَابِرٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ أَذَّنَ سَبْعَ سِنِينَ مُحْتَسِبًا كُتِبَتْ لَهُ بَرَاءَةٌ مِنْ النَّارِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ وَثَوْبَانَ وَمُعَاوِيَةَ وَأَنَسٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَأَبِي سَعِيدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ غَرِيبٌ وَأَبُو تُمَيْلَةَ اسْمُهُ يَحْيَى بْنُ وَاضِحٍ وَأَبُو حَمْزَةَ السُّكَّرِيُّ اسْمُهُ مُحَمَّدُ بْنُ مَيْمُونٍ وَجَابِرُ بْنُ يَزِيدَ الْجُعْفِيُّ ضَعَّفُوهُ تَرَكَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ أَبُو عِيسَى سَمِعْت الْجَارُودَ يَقُولُ سَمِعْتُ وَكِيعًا يَقُولُ لَوْلَا جَابِرٌ الْجُعْفِيُّ لَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ بِغَيْرِ حَدِيثٍ وَلَوْلَا حَمَّادٌ لَكَانَ أَهْلُ الْكُوفَةِ بِغَيْرِ فِقْهٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 206

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اذان کی فضیلت کا بیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: 'جس نے سات سال تک ثواب کی نیت سے اذان دی اس کے لیے جہنم کی آگ سے نجات لکھ دی جائے گی'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی اللہ عنہما کی حدیث غریب ہے،۲- اس باب میں عبداللہ بن مسعود ، ثوبان، معاویہ ، انس ، ابوہریرہ اور ابوسعید رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳ - اورجابر بن یزید جعفی کی لوگوں نے تضعیف کی ہے، یحیی بن سعید اور عبدالرحمن بن مہدی نے انہیں متروک قراردیا ہے، ۴- اگر جابر جعفی نہ ہوتے ۱؎ تو اہل کوفہ بغیر حدیث کے ہوتے ، اور اگر حماد نہ ہوتے تو اہل کوفہ بغیر فقہ کے ہوتے۔
تشریح : ۱؎ : اس کے باوجودباعتراف امام ابوحنیفہ جابر جعفی جھوٹا راوی ہے، امام ابوحنیفہ کی ہررائے پر ایک حدیث گھڑلیا کرتا تھا۔ نوٹ:(سند میں 'جابرجعفی'ضعیف متروک الحدیث راوی ہے) ۱؎ : اس کے باوجودباعتراف امام ابوحنیفہ جابر جعفی جھوٹا راوی ہے، امام ابوحنیفہ کی ہررائے پر ایک حدیث گھڑلیا کرتا تھا۔ نوٹ:(سند میں 'جابرجعفی'ضعیف متروک الحدیث راوی ہے)