أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ ضعيف حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ أَخْبَرَنَا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلٍ حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ مَنْصُورٍ قَال سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ يَقُولُ كَانَ لِابْنِ عَبَّاسٍ غِلْمَةٌ ثَلَاثَةٌ حَجَّامُونَ فَكَانَ اثْنَانِ مِنْهُمْ يُغِلَّانِ عَلَيْهِ وَعَلَى أَهْلِهِ وَوَاحِدٌ يَحْجُمُهُ وَيَحْجُمُ أَهْلَهُ قَالَ وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ قَالَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ يُذْهِبُ الدَّمَ وَيُخِفُّ الصُّلْبَ وَيَجْلُو عَنْ الْبَصَرِ وَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ عُرِجَ بِهِ مَا مَرَّ عَلَى مَلَإٍ مِنْ الْمَلَائِكَةِ إِلَّا قَالُوا عَلَيْكَ بِالْحِجَامَةِ وَقَالَ إِنَّ خَيْرَ مَا تَحْتَجِمُونَ فِيهِ يَوْمَ سَبْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ تِسْعَ عَشْرَةَ وَيَوْمَ إِحْدَى وَعِشْرِينَ وَقَالَ إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالْحِجَامَةُ وَالْمَشِيُّ وَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَدَّهُ الْعَبَّاسُ وَأَصْحَابُهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ لَدَّنِي فَكُلُّهُمْ أَمْسَكُوا فَقَالَ لَا يَبْقَى أَحَدٌ مِمَّنْ فِي الْبَيْتِ إِلَّا لُدَّ غَيْرَ عَمِّهِ الْعَبَّاسِ قَالَ عَبْدٌ قَالَ النَّضْرُ اللَّدُودُ الْوَجُورُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ مَنْصُورٍ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ
کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل پچھنالگوانے کابیان عکرمہ کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس پچھنالگانے والے تین غلام تھے ، ان میں سے دو ابن عباس اور ان کے اہل وعیال کے لیے غلہ حاصل کرتے تھے اورایک غلام ان کواوران کے اہل وعیال کو پچھنالگاتاتھا ، ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا:' پچھنا لگانے والاغلام کیا ہی اچھاہے ، وہ (فاسد) خون کودور کرتاہے، پیٹھ کو ہلکا کرتاہے ، اورآنکھ کوصاف کرتاہے' ۔ آپﷺ معراج میں فرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے انہوں نے یہ ضرورکہا کہ تم پچھنا ضرورلگواؤ، آپ نے فرمایا:' تمہارے پچھنالگوانے کا سب سے بہتر دن مہینہ کی سترہویں، انیسویں اوراکیسو یں تاریخ ہے'، آپﷺنے مزید فرمایا:' سب سے بہتر علاج جسے تم اپناؤ وہ ناک میں ڈالنے کی دوا، منہ کے ایک طرف سے ڈالی جانے والی دوا، پچھنا اوردست آوردواہے'، رسول اللہﷺ کے منہ میں عباس اورصحابہ کرام نے دواڈالی ، رسول اللہﷺ نے پوچھا:' میرے منہ میں کس نے دواڈالی ہے ؟' تمام لوگ خاموش رہے تو آپ نے فرمایا:' گھر میں جوبھی ہو اس کے منہ میں دواڈالی جائے، سوائے آپ کے چچاعباس کے' ۔ راوی عبدکہتے ہیں: نضرنے کہا: لدودسے مراد 'وجور'ہے (حلق میں ڈالنے کی ایک دوا) ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے صرف عباد منصور ہی کی روایت سے جانتے ہیں۔ ۲-اس باب میں عائشہ رضی اللہ عنہا سے بھی روایت ہے۔