جامع الترمذي - حدیث 205

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الأَذَانِ فِي السَّفَرِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ خَالِدٍ الْحَذَّاءِ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ قَالَ قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَا وَابْنُ عَمٍّ لِي فَقَالَ لَنَا إِذَا سَافَرْتُمَا فَأَذِّنَا وَأَقِيمَا وَلْيَؤُمَّكُمَا أَكْبَرُكُمَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ اخْتَارُوا الْأَذَانَ فِي السَّفَرِ و قَالَ بَعْضُهُمْ تُجْزِئُ الْإِقَامَةُ إِنَّمَا الْأَذَانُ عَلَى مَنْ يُرِيدُ أَنْ يَجْمَعَ النَّاسَ وَالْقَوْلُ الْأَوَّلُ أَصَحُّ وَبِهِ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 205

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل سفر میں اذان کا بیان​ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں اور میرے چچا زاد بھائی دونوں رسول اللہﷺ کے پاس آئے توآپ نے ہم سے فرمایا: جب تم دونوں سفر میں ہو تو اذان دو اور اقامت کہو۔ اور امامت وہ کرے جوتم دونوں میں بڑا ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کاعمل اسی پر ہے، ان لوگوں نے سفر میں اذان کو پسندکیاہے، اوربعض کہتے ہیں: اقامت کافی ہے، اذان تو اس کے لیے ہے جس کا ارادہ لوگوں کو اکٹھا کرنا ہو۔ لیکن پہلا قول زیادہ صحیح ہے اوریہی احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں۔