أَبْوَابُ الطِّبِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ مَا يُطْعَمُ الْمَرِيضُ ضعيف حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ السَّائِبِ بْنِ بَرَكَةَ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعَكُ أَمَرَ بِالْحِسَاءِ فَصُنِعَ ثُمَّ أَمَرَهُمْ فَحَسَوْا مِنْهُ وَكَانَ يَقُولُ إِنَّهُ لَيَرْتُقُ فُؤَادَ الْحَزِينِ وَيَسْرُو عَنْ فُؤَادِ السَّقِيمِ كَمَا تَسْرُو إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ بِالْمَاءِ عَنْ وَجْهِهَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يُونُسَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا بِهِ أَبُو إِسْحَقَ الطَّالْقَانِيُّ عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ
کتاب: طب (علاج ومعالجہ) کے احکام ومسائل مریض کو کیا کھلایا جائے؟ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: جب رسول اللہ ﷺ کے گھروالوں کوتپ دق آتا تو آپ حساء ۱؎ تیار کرنے کا حکم دیتے، حساء تیار کیاجاتا، پھر آپ ان کو تھوڑا تھوڑا پینے کاحکم دیتے، تو وہ اس میں سے پیتے، آپ ﷺ فرماتے تھے:' حساء غمگین کے دل کو تقویت دیتاہے، اور مریض کے دل سے اسی طرح تکلیف دور کرتاہے، جس طرح تم میں سے کوئی پانی کے ذریعہ اپنے چہرے سے میل دورکرتاہے'۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ابن مبارک نے یہ حدیث ' عن یونس، عن الزہری، عن عروۃ، عن عائشۃ، عن النبی ﷺ' کی سند سے روایت کی ہے 2؎ ۔