أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَجُلَيْنِ قَدِمَا فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَا فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلَامِهِمَا فَالْتَفَتَ إِلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ مِنْ الْبَيَانِ سِحْرًا أَوْ إِنَّ بَعْضَ الْبَيَانِ سِحْرٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَمَّارٍ وَابْنِ مَسْعُودٍ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الشِّخِّيرِ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں کچھ باتیں جادوکی سی اثر رکھتی ہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے : رسول اللہﷺ کے زمانہ میں دوآدمی آئے ۱؎ اورانہوں نے تقریر کی ، لوگ ان کی تقریر سن کرتعجب کرنے لگے ، رسول اللہﷺ ہماری طرف متوجہ ہوے اورفرمایا:' کچھ باتیں جادوہوتی ہیں' ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں عمار، ابن مسعوداورعبداللہ بن شخیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔