جامع الترمذي - حدیث 202

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الإِمَامَ أَحَقُّ بِالإِقَامَةِ​ حسن حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا إِسْرَائِيلُ أَخْبَرَنِي سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ سَمِعَ جَابِرَ بْنَ سَمُرَةَ يَقُولُ كَانَ مُؤَذِّنُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُمْهِلُ فَلَا يُقِيمُ حَتَّى إِذَا رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ أَقَامَ الصَّلَاةَ حِينَ يَرَاهُ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ هُوَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَحَدِيثُ إِسْرَائِيلَ عَنْ سِمَاكٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَهَكَذَا قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِنَّ الْمُؤَذِّنَ أَمْلَكُ بِالْأَذَانِ وَالْإِمَامُ أَمْلَكُ بِالْإِقَامَةِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 202

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل امام کا اقامت (تکبیر)کا حق زیادہ ہے​ جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کا مؤذن دیر کرتا اور اقامت نہیں کہتا تھایہاں تک کہ جب وہ رسول اللہﷺ کو دیکھ لیتاکہ آپ نکل چکے ہیں تب وہ اقامت کہتا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ والی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اورہم اسرائیل کی حدیث کوجسے انہوں نے سماک سے روایت کی ہے ، صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۳- اسی طرح بعض اہل علم نے کہاہے کہ مؤ ذن کو اذان کا زیادہ اختیار ہے ۱؎ اور امام کو اقامت کا زیادہ اختیار ہے ۲؎ ۔
تشریح : ۱؎ : کیونکہ مؤذن کو اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے اس لیے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اذان کو مؤخرکرنے یا اسے مقدم کرنے پراسے مجبورکرے۔ ۲؎ : اس لیے اس کے اشارہ یا اجازت کے بغیرتکبیرنہیں کہنی چاہئے۔ ۱؎ : کیونکہ مؤذن کو اذان کے وقت کا محافظ بنایا گیا ہے اس لیے کسی کو یہ حق حاصل نہیں کہ وہ اذان کو مؤخرکرنے یا اسے مقدم کرنے پراسے مجبورکرے۔ ۲؎ : اس لیے اس کے اشارہ یا اجازت کے بغیرتکبیرنہیں کہنی چاہئے۔