أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي فَضْلِ الطُّهُورِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الأَ نْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ح و حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: "إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُسْلِمُ أَوْ الْمُؤْمِنُ فَغَسَلَ وَجْهَهُ، خَرَجَتْ مِنْ وَجْهِهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ نَظَرَ إِلَيْهَا بِعَيْنَيْهِ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، أَوْ نَحْوَ هَذَا، وَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتْ مِنْ يَدَيْهِ كُلُّ خَطِيئَةٍ بَطَشَتْهَا يَدَاهُ مَعَ الْمَاءِ، أَوْ مَعَ آخِرِ قَطْرِ الْمَاءِ، حَتَّى يَخْرُجَ نَقِيًّا مِنْ الذُّنُوبِ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَهُوَ حَدِيثُ مَالِكٍ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. وَأَبُو صَالِحٍ وَالِدُ سُهَيْلٍ - هُوَ أَبُوصَالِحٍ السَّمَّانُ - وَاسْمُهُ ذَكْوَانُ، وَأَبُو هُرَيْرَةَ اخْتُلِفَ فِي اسْمِهِ، فَقَالُوا: عَبْدُ شَمْسٍ، وَقَالُوا: عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرٍو، وَهَكَذَا قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، وَهُوَ الأَصَحُّ قَالَ أَبُو عِيسَى: وَفِي الْبَاب عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، وَثَوْبَانَ، وَالصُّنَابِحِيِّ، وَعَمْرِو بْنِ عَبَسَةَ، وَسَلْمَانَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. وَالصُّنَابِحِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ لَيْسَ لَهُ سَمَاعٌ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ، وَاسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُسَيْلَةَ، وَيُكْنَى أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، رَحَلَ إِلَى النَّبِيِّ ﷺ فَقُبِضَ النَّبِيُّ ﷺ وَهُوَ فِي الطَّرِيقِ، وَقَدْ رَوَى عَنْ النَّبِيِّ ﷺ أَحَادِيثَ. وَالصُّنَابِحُ بْنُ الاَعْسَرِ الأحْمَسِيُّ صَا حِبُ النَّبِيِّ ﷺ يُقَالُ لَهُ الصُّنَابِحِيُّ أَيْضًا، وَإِنَّمَا حَدِيثُهُ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ ﷺ يَقُولُ: " إِنِّي مُكَاثِرٌ بِكُمْ الأمَمَ فَلاَ تَقْتَتِلُنَّ بَعْدِي "۔
کتاب: طہارت کے احکام ومسائل طہارت کی فضیلت کابیان ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا :' جب مسلمان یامومن بندہ وضوکرتا اوراپنا چہرہ دھوتا ہے توپانی کے ساتھ یا پانی کے آخری قطرے کے ساتھ اس کے چہرے سے وہ تمام گناہ جھڑجاتے ہیں ۱؎ ، جو اس کی آنکھوں نے کئے تھے یااسی طرح کی کوئی اور بات فرمائی، پھرجب وہ اپنے ہاتھوں کو دھوتا ہے تو پانی کے ساتھ یاپانی کے آخری قطرے کے ساتھ وہ تمام گناہ جھڑجاتے ہیں جو اس کے ہاتھوں سے ہوئے ہیں،یہاں تک کہ وہ گناہوں سے پاک وصاف ہوکرنکلتاہے ۲؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۳؎ ، ۲- اس باب میں عثمان بن عفان ، ثوبان، صنابحی ، عمروبن عبسہ،سلمان اورعبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- صنابحی جنہوں نے ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ،ان کا سماع رسول اللہ ﷺ سے نہیں ہے، ان کا نام عبدالرحمن بن عسیلہ، اورکنیت ابوعبداللہ ہے، انہوں نے رسول اللہﷺ کے پاس سفرکیا ،راستے ہی میں تھے کہ رسول اللہﷺ کا انتقال ہوگیا ،انہوں نے نبی اکرمﷺ سے متعدد احادیث روایت کی ہیں ۔ اورصنابح بن اعسراحمسی صحابی رسول ہیں، ان کو صنابحی بھی کہاجاتاہے، انہی کی حدیث ہے کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کو فرماتے سنا : 'میں تمہارے ذریعہ سے دوسری امتوں میں اپنی اکثریت پرفخرکروں گا تومیرے بعدتم ہرگز ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا'۔