أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُدَارَاةِ صحيح حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا عِنْدَهُ فَقَالَ بِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ أَوْ أَخُو الْعَشِيرَةِ ثُمَّ أَذِنَ لَهُ فَأَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ فَلَمَّا خَرَجَ قُلْتُ لَهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ مِنْ شَرِّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں
حسنِ معاملہ کابیان
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ کے پاس آنے کی اجازت مانگی ، اس وقت میں آپ کے پاس تھی،آپ نے فرمایا:' یہ قوم کا برابیٹا ہے، یا ' قوم کا بھائی براہے ، پھر آپ نے اس کواندرآنے کی اجازت دے دی اور اس سے نرم گفتگوکی ، جب وہ نکل گیا تو میں نے آپ سے عرض کیا : اللہ کے رسول! آپ نے تو اس کو براکہاتھا، پھرآپ نے اس سے نرم گفتگوکی ' ۱؎ ، آپ نے فرمایا:' عائشہ! لوگوں میں سب سے براوہ ہے جس کی بدزبانی سے بچنے کے لیے لوگ اسے چھوڑدیں' ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح :
۱؎ : اس کے برا ہوتے ہوئے بھی اس کے مہمان ہونے پر اس کے ساتھ اچھابرتاؤ کیا، یہی باب سے مطابقت ہے۔
۱؎ : اس کے برا ہوتے ہوئے بھی اس کے مہمان ہونے پر اس کے ساتھ اچھابرتاؤ کیا، یہی باب سے مطابقت ہے۔