جامع الترمذي - حدیث 1995

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمِرَاءِ​ ضعيف حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ الْبَغْدَادِيُّ حَدَّثَنَا الْمُحَارِبِيُّ عَنْ اللَّيْثِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُمَارِ أَخَاكَ وَلَا تُمَازِحْهُ وَلَا تَعِدْهُ مَوْعِدَةً فَتُخْلِفَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَعَبْدُ الْمَلِكِ عِنْدِي هُوَ ابْنُ بَشِيرٍ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1995

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں تکرار کرنے اور لڑائی جھگڑے کی مذمت کابیان​ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:' اپنے بھائی سے مت جھگڑو ، نہ اس سے ہنسی مذاق کرو، اور نہ اس سے کوئی ایساوعدہ کروجس کی تم خلاف ورزی کرو'۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے ، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔
تشریح : نوٹ:(سندمیں 'لیث بن أبی سلیم' ضعیف راوی ہیں) نوٹ:(سندمیں 'لیث بن أبی سلیم' ضعیف راوی ہیں)