جامع الترمذي - حدیث 1991

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْمِزَاحِ​ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْوَاسِطِيُّ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ رَجُلًا اسْتَحْمَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنِّي حَامِلُكَ عَلَى وَلَدِ النَّاقَةِ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَصْنَعُ بِوَلَدِ النَّاقَةِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهَلْ تَلِدُ الْإِبِلَ إِلَّا النُّوقُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1991

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں ہنسی مذاق، خوش طبعی اور دل لگی کابیان​ انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے : ایک آدمی نے رسول اللہﷺ سے سواری کی درخواست کی ، آپ نے فرمایا:' میں تمہیں سواری کے لیے اونٹنی کا بچہ دوں گا '، اس آدمی نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' بھلا اونٹ کو اونٹنی کے سواکوئی اوربھی جنتی ہے؟' ۱؎ ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے ۔
تشریح : ۱؎ :یعنی اونٹ اونٹنی کا بچہ ہی تو ہے، ایسے ہی آپ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا تھا: 'لا تدخل الجنة عجوز' یعنی بوڑھیا جنت میں نہیں جائیں گی، جس کا مطلب یہ تھا کہ جنت میں داخل ہوتے وقت ہر عورت نوجوان ہوگی، اسی طرح نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان : 'إني حاملك على ولد الناقة' کا بھی حال ہے، مفہوم یہ ہے کہ اگر کہنے والے کی بات پر غور کرلیاجائے تو پھر سوال کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔ ۱؎ :یعنی اونٹ اونٹنی کا بچہ ہی تو ہے، ایسے ہی آپ ﷺ نے ایک موقع پر فرمایا تھا: 'لا تدخل الجنة عجوز' یعنی بوڑھیا جنت میں نہیں جائیں گی، جس کا مطلب یہ تھا کہ جنت میں داخل ہوتے وقت ہر عورت نوجوان ہوگی، اسی طرح نبی اکرم ﷺ کے اس فرمان : 'إني حاملك على ولد الناقة' کا بھی حال ہے، مفہوم یہ ہے کہ اگر کہنے والے کی بات پر غور کرلیاجائے تو پھر سوال کی ضرورت ہی پیش نہیں آئے گی۔