جامع الترمذي - حدیث 197

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي إِدْخَالِ الإِصْبَعِ فِي الأُذُنِ عِنْدَ الأَذَانِ​ صحيح حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ عَنْ عَوْنِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ بِلَالًا يُؤَذِّنُ وَيَدُورُ وَيُتْبِعُ فَاهُ هَا هُنَا وَهَا هُنَا وَإِصْبَعَاهُ فِي أُذُنَيْهِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قُبَّةٍ لَهُ حَمْرَاءَ أُرَاهُ قَالَ مِنْ أَدَمٍ فَخَرَجَ بِلَالٌ بَيْنَ يَدَيْهِ بِالْعَنَزَةِ فَرَكَزَهَا بِالْبَطْحَاءِ فَصَلَّى إِلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمُرُّ بَيْنَ يَدَيْهِ الْكَلْبُ وَالْحِمَارُ وَعَلَيْهِ حُلَّةٌ حَمْرَاءُ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى بَرِيقِ سَاقَيْهِ قَالَ سُفْيَانُ نُرَاهُ حِبَرَةً قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي جُحَيْفَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَعَلَيْهِ الْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ أَنْ يُدْخِلَ الْمُؤَذِّنُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ فِي الْأَذَانِ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ وَفِي الْإِقَامَةِ أَيْضًا يُدْخِلُ إِصْبَعَيْهِ فِي أُذُنَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَأَبُو جُحَيْفَةَ اسْمُهُ وَهْبُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ السُّوَائِيُّ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 197

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اذان کے وقت شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کرنے کا بیان​ ابوجحیفہ (وہب بن عبداللہ) رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:میں نے بلال کو اذان دیتے دیکھا، وہ گھوم رہے تھے ۱؎ اپناچہرہ ادھر اور ادھرپھیررہے تھے اور ان کی انگلیاں ان کے دونوں کانوں میں تھیں ،رسول اللہﷺ اپنے سرخ خیمے میں تھے ، وہ چمڑے کاتھا، بلال آپ کے سامنے سے نیزہ لے کر نکلے اور اسے بطحاء (میدان) میں گاڑ دیا۔ پھر رسول اللہﷺ نے اس کی طرف منہ کرکے صلاۃ پڑھائی۔ اس نیزے کے آگے سے ۲؎ کتے اور گدھے گزر رہے تھے۔آپ ایک سرخ چادر پہنے ہوئے تھے ، میں گویا آپ کی پنڈلیوں کی سفیدی دیکھ رہاہوں۔ سفیان کہتے ہیں: ہمارا خیال ہے وہ چادر یمنی تھی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوجحیفہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ اس چیزکو مستحب سمجھتے ہیں کہ موذن اذان میں اپنی دو نوں انگلیاں اپنے کانوں میں داخل کرے،۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ وہ اقامت میں بھی اپنی دونوں انگلیاں دونوں کانوں میں داخل کرے گا، یہی اوزاعی کا قول ہے ۳؎ ۔
تشریح : ۱؎ : قیس بن ربیع کی روایت میں جو عون ہی سے مروی ہے یوں ہے'فلما بلغ حي على الصلاة حي على الفلاح لوّي عنقه يمينا وشمالا ولم يستدر' (یعنی: بلال جب'حي الصلاة حي على الفلاح'پرپہنچے تو اپنی گردن دائیں بائیں گھمائی اورخودنہیں گھومے)دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جنہوں نے گھومنے کا اثبات کیا ہے انہوں نے اس سے مرادسرکاگھومنا لیا ہے اور جنہوں نے اس کی نفی کی ہے انہوں نے پورے جسم کے گھومنے کی نفی کی ہے۔ ۲؎ : یعنی نیزہ اور قبلہ کے درمیان سے نہ کہ آپ کے اور نیز ے کے درمیان سے کیونکہ عمربن ابی زائدہ کی روایت میں 'ورأيت الناس والدواب يمرون بين يدي العنزة'ہے،(میں نے دیکھا کہ لوگ اورجانورنیزہ کے آگے سے گزررہے تھے)۔ ۳؎ : اس پرسنت سے کوئی دلیل نہیں،رہااسے اذان پرقیاس کرناتویہ قیاس مع الفارق ہے۔ ۱؎ : قیس بن ربیع کی روایت میں جو عون ہی سے مروی ہے یوں ہے'فلما بلغ حي على الصلاة حي على الفلاح لوّي عنقه يمينا وشمالا ولم يستدر' (یعنی: بلال جب'حي الصلاة حي على الفلاح'پرپہنچے تو اپنی گردن دائیں بائیں گھمائی اورخودنہیں گھومے)دونوں روایتوں میں تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جنہوں نے گھومنے کا اثبات کیا ہے انہوں نے اس سے مرادسرکاگھومنا لیا ہے اور جنہوں نے اس کی نفی کی ہے انہوں نے پورے جسم کے گھومنے کی نفی کی ہے۔ ۲؎ : یعنی نیزہ اور قبلہ کے درمیان سے نہ کہ آپ کے اور نیز ے کے درمیان سے کیونکہ عمربن ابی زائدہ کی روایت میں 'ورأيت الناس والدواب يمرون بين يدي العنزة'ہے،(میں نے دیکھا کہ لوگ اورجانورنیزہ کے آگے سے گزررہے تھے)۔ ۳؎ : اس پرسنت سے کوئی دلیل نہیں،رہااسے اذان پرقیاس کرناتویہ قیاس مع الفارق ہے۔