أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي الْبَخِیلِ ضعيف حَدَّثَنَا أَبُو حَفْصٍ عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ دِينَارٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ غَالِبٍ الْحُدَّانِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَصْلَتَانِ لَا تَجْتَمِعَانِ فِي مُؤْمِنٍ الْبُخْلُ وَسُوءُ الْخُلُقِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ صَدَقَةَ بْنِ مُوسَى وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ
کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں
بخیل کی مذمت کابیان
ابوسعیدخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' مومن کے اندردوخصلتیں بخل اوربداخلاقی جمع نہیں ہوسکتیں '۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث غریب ہے ، ہم اسے صرف صدقہ بن موسیٰ کی روایت سے ہی جانتے ہیں۔ ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے بھی روایت ہے۔
تشریح :
۱؎ : کیوں کہ حسن خلق اور خیر خواہی کانام ایمان ہے، اس لیے جس شخص میں یہ دونوں خوبیاں پائی جائے گی وہ مومن کامل ہوگا، اورایسا مومن کامل بخیل اور بد اخلاقی جیسی بری اورقابل مذمت صفات سے دورہوگا۔
نوٹ:(سندمیں 'صدقہ بن موسیٰ' حافظہ کے کمزور ہیں)
۱؎ : کیوں کہ حسن خلق اور خیر خواہی کانام ایمان ہے، اس لیے جس شخص میں یہ دونوں خوبیاں پائی جائے گی وہ مومن کامل ہوگا، اورایسا مومن کامل بخیل اور بد اخلاقی جیسی بری اورقابل مذمت صفات سے دورہوگا۔
نوٹ:(سندمیں 'صدقہ بن موسیٰ' حافظہ کے کمزور ہیں)