جامع الترمذي - حدیث 1960

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي السَّخَاءِ​ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الْخَطَّابِ زِيَادُ بْنُ يَحْيَى الْبَصْرِيُّ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ وَرْدَانَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ لَيْسَ لِي مِنْ بَيْتِي إِلَّا مَا أَدْخَلَ عَلَيَّ الزُّبَيْرُ أَفَأُعْطِي قَالَ نَعَمْ وَلَا تُوكِي فَيُوكَى عَلَيْكِ يَقُولُ لَا تُحْصِي فَيُحْصَى عَلَيْكِ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا وَرَوَى غَيْرُ وَاحِدٍ هَذَا عَنْ أَيُّوبَ وَلَمْ يَذْكُرُوا فِيهِ عَنْ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1960

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں سخاوت کی فضیلت کابیان​ اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہما کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا : اللہ کے رسول! میرے گھر میں صرف زبیر کی کمائی ہے، کیا میں اس میں سے صدقہ وخیرات کروں ؟ آپ نے فرمایا:' ہاں ، صدقہ کرو اور گرہ مت لگاؤ ورنہ تمہارے اوپر گرہ لگادی جائے گی ' ۱؎ ۔'لاَ تُوکِی فَیُوکَی عَلَیْکِ' کا مطلب یہ ہے کہ شمارکرکے صدقہ نہ کروورنہ اللہ تعالیٰ بھی شمار کرے گا اوربرکت ختم کردے گا ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- بعض راویوں نے اس حدیث کو 'عن ابن أبی ملیکۃ، عن عباد بن عبداللہ بن زبیر، عن أسماء بنت أبی بکر رضی اللہ عنہما' کی سند سے روایت کی ہے ۳؎ ، کئی لوگوں نے اس حدیث کی روایت ایوب سے کی ہے اوراس میں عبادبن عبیداللہ بن زبیر کا ذکر نہیں کیا ، ۳- اس باب میں عائشہ اورابوہریرہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تشریح : ۱؎ : بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کردے گا۔ ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ مال کے ختم ہوجانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے، کیوں کہ صدقہ وخیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے، اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بے شمار ثواب اور برکت سے نوازتاہے، مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔ ۳؎ : یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔ ۱؎ : بخل نہ کرو ورنہ اللہ تعالیٰ برکت ختم کردے گا۔ ۲؎ : اس حدیث سے معلوم ہواکہ مال کے ختم ہوجانے کے ڈر سے صدقہ خیرات نہ کرنا منع ہے، کیوں کہ صدقہ وخیرات نہ کرنا ایک اہم سبب ہے جس سے برکت کا سلسلہ بند ہوجاتا ہے، اس لیے کہ رب العالمین خرچ کرنے اور صدقہ دینے پر بے شمار ثواب اور برکت سے نوازتاہے، مگر شوہر کی کمائی میں سے صدقہ اس کی اجازت ہی سے کی جاسکتی ہے جیسا کہ دیگر احادیث میں اس کی صراحت آئی ہے۔ ۳؎ : یعنی ابن ابی ملیکہ اور اسماء بنت ابی بکر کے درمیان عباد بن عبداللہ بن زبیر کا اضافہ ہے۔