جامع الترمذي - حدیث 1952

أَبْوَابُ البِرِّ وَالصِّلَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ فِي أَدَبِ الْوَلَدِ​ ضعيف حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ حَدَّثَنَا عَامِرُ بْنُ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازُ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ مُوسَى عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَا نَحَلَ وَالِدٌ وَلَدًا مِنْ نَحْلٍ أَفْضَلَ مِنْ أَدَبٍ حَسَنٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَامِرِ بْنِ أَبِي عَامِرٍ الْخَزَّازِ وَهُوَ عَامِرُ بْنُ صَالِحِ بْنِ رُسْتُمَ الْخَزَّازُ وَأَيُّوبُ بْنُ مُوسَى هُوَ ابْنُ عَمْرِو بْنِ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِي وَهَذَا عِنْدِي حَدِيثٌ مُرْسَلٌ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 1952

کتاب: نیکی اورصلہ رحمی کے بیان میں لڑکے کو ادب سکھانے کابیان​ عمروبن سعید بن عاص کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:' حسن ادب سے بہترکسی با پ نے اپنے بیٹے کو تحفہ نہیں دیا'۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف عامربن ابوعامر خزازکی روایت سے جانتے ہیں، اورعامر صالح بن رستم خزاز کے بیٹے ہیں، ۲- راوی ایوب بن موسیٰ سے مراد ایوب بن موسیٰ بن عمروبن سعید بن عاص ہیں، ۳- یہ حدیث میرے نزدیک مرسل ہے ۱؎ ۔
تشریح : ۱؎ : اگر 'جدہ' کی ضمیر کا مرجع 'ایوب' ہیں تو ان کے دادا 'عمرو بن سعید الأشرق' صحابی نہیں ہیں، اور اگر 'جدہ' کی ضمیر کا مرجع 'موسیٰ' ہیں تو ان کے دادا ' سعید بن العاص' بہت چھوٹے صحابی ہیں، ان کا سماع نبی کریم ﷺ سے نہیں ہے، تب یہ روایت مرسل صحابی ہوئی۔ نوٹ:(سندمیں 'عامر بن صالح' حافظہ کے کمزور ہیں، اور 'موسی بن عمرو' مجہول الحال ) ۱؎ : اگر 'جدہ' کی ضمیر کا مرجع 'ایوب' ہیں تو ان کے دادا 'عمرو بن سعید الأشرق' صحابی نہیں ہیں، اور اگر 'جدہ' کی ضمیر کا مرجع 'موسیٰ' ہیں تو ان کے دادا ' سعید بن العاص' بہت چھوٹے صحابی ہیں، ان کا سماع نبی کریم ﷺ سے نہیں ہے، تب یہ روایت مرسل صحابی ہوئی۔ نوٹ:(سندمیں 'عامر بن صالح' حافظہ کے کمزور ہیں، اور 'موسی بن عمرو' مجہول الحال )