جامع الترمذي - حدیث 194

أَبْوَابُ الصَّلاَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ بَاب مَا جَاءَ أَنَّ الإِقَامَةَ مَثْنَى مَثْنَى​ ضعيف حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْأَشَجُّ حَدَّثَنَا عُقْبَةُ بْنُ خَالِدٍ عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ قَالَ كَانَ أَذَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَفْعًا شَفْعًا فِي الْأَذَانِ وَالْإِقَامَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ رَوَاهُ وَكِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى قَالَ حَدَّثَنَا أَصْحَابُ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ رَأَى الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ و قَالَ شُعْبَةُ عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ زَيْدٍ رَأَى الْأَذَانَ فِي الْمَنَامِ وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي لَيْلَى لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ و قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْأَذَانُ مَثْنَى مَثْنَى وَالْإِقَامَةُ مَثْنَى مَثْنَى وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَابْنُ الْمُبَارَكِ وَأَهْلُ الْكُوفَةِ قَالَ أَبُو عِيسَى ابْنُ أَبِي لَيْلَى هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى كَانَ قَاضِيَ الْكُوفَةِ وَلَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِيهِ شَيْئًا إِلَّا أَنَّهُ يَرْوِي عَنْ رَجُلٍ عَنْ أَبِيهِ

ترجمہ جامع ترمذی - حدیث 194

کتاب: صلاۃ کے احکام ومسائل اقامت دہری کہنے کا بیان​ عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کے زمانے میں اذان اوراقامت دونوں دہری ہوتی تھیں۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عبداللہ بن زید کی حدیث کو وکیع نے بطریق ' الأَعْمَشِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ' روایت کیا ہے کہ عبداللہ بن زید نے خواب میں اذان (کا واقعہ) دیکھا، اور شعبہ نے بطریق 'عَمْرِو بْنِ مُرَّۃَ، عَنْ عَبْدِالرَّحْمَنِ بْنِ أَبِی لَیْلَی ' یہ روایت کی ہے کہ محمدرسول ﷺ کے اصحاب نے ہم سے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن زید نے خواب میں اذان (کاواقعہ)دیکھا، ۲- یہ ابن ابی لیلیٰ کی حدیث سے زیادہ صحیح ہے ۱؎ ، عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ نے عبداللہ بن زید سے نہیں سنا ہے، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اذان اور اقامت دونوں دہری ہیں یہی سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اہل کو فہ کا قول ہے، ۴- ابن ابی لیلیٰ سے مراد محمد بن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ہیں۔ وہ کوفہ کے قاضی تھے، انہوں نے اپنے والد سے نہیں سناہے البتہ وہ ایک شخص سے روایت کرتے ہیں اوروہ ان کے والدسے ۔
تشریح : ۱؎ : مولف کا مقصدیہ ہے کہ : عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث تین طرق سے آئی ہے ، ایک یہی بطریق 'ابن ابی لیلیٰ ، عن عمروبن مرۃ، عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن عبداللہ'دوسرے بطریق 'الاعمش عن عمروبن مرۃ، عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ، عن عبداللہ 'تیسرے بطریق : شعبۃ عن عمرو بن مرۃ عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن اصحاب محمدﷺاوربقول مؤلف آخرالذکر تیسرا طریق زیادہ صحیح ہے، (کیونکہ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کا عبداللہ بن زیدسے سماع نہیں ہے)اوراس کا مضمون (نیز دوسرے کا مضمون بھی)پہلے سے الگ ہے ، یعنی صرف خواب دیکھنے کا بیان ہے اوربس۔ نوٹ:(عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ کا سماع عبداللہ بن زیدسے نہیں ہے) ۱؎ : مولف کا مقصدیہ ہے کہ : عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث تین طرق سے آئی ہے ، ایک یہی بطریق 'ابن ابی لیلیٰ ، عن عمروبن مرۃ، عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن عبداللہ'دوسرے بطریق 'الاعمش عن عمروبن مرۃ، عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ ، عن عبداللہ 'تیسرے بطریق : شعبۃ عن عمرو بن مرۃ عن عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ عن اصحاب محمدﷺاوربقول مؤلف آخرالذکر تیسرا طریق زیادہ صحیح ہے، (کیونکہ عبدالرحمن بن ابی لیلیٰ کا عبداللہ بن زیدسے سماع نہیں ہے)اوراس کا مضمون (نیز دوسرے کا مضمون بھی)پہلے سے الگ ہے ، یعنی صرف خواب دیکھنے کا بیان ہے اوربس۔ نوٹ:(عبدالرحمن بن أبی لیلیٰ کا سماع عبداللہ بن زیدسے نہیں ہے)